کچھوئے اپنی نسل کی افزائش کے لیے ساحل کا رخ کرتے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں ساحل کی ریت میں انڈے دیتے ہیں جن سے نکلنے کے بعد نومولود کچھوے سمندر میں چلے جاتے ہیں۔
کئی روز سے آپ کی نظر سے یہ خبر گزر رہی ہوگی کہ کچھوے کی ایک نسل نے تعمیرات کے باعث کراچی کے ساحل پر آنا چھوڑ دیا ہے اسی حوالے سے وی نیوز نے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ٹیکنیکل ایڈوائزر محمد معظم سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ اس حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔
محمد معظم کا کہنا تھا کہ جس کچھوے کا ذکر کیا جا رہا ہے اسکو زیتونی کچھوا کہا جاتا ہے لیکن یہ آج سے نہیں گزشتہ 23 سال سے کراچی کے ساحل پر نہیں آرہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اس کچھوے کی نسل کی بات کی جائے تو یہ پاکستانی سمندر میں بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
مزید پڑھیں
انہوں نے مزید کہا کہ اگر بات کی جائے نسل کی افزائش کی توعین ممکن ہے کہ یہ عمان میں رکڑی کے مقام پر انڈے دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انڈیا کے مشرقی ساحل آری واڑا میں یہ کچھوے ہزاروں کی تعداد میں انڈے دے رہے ہیں اور روزانہ ان کی مجموعی تعداد لاکھوں میں بنتی ہے۔
محمد معظم کے مطابق اس نسل کے علاوہ تمام کچھوؤں کی افزائش پاکستان کے ساحل پر ہو رہی ہے لیکن اس وقت یہ کہنا کہ ذیتونی کچھوے نے کراچی کا ساحل چھوڑ دیا ہے جو کہ آج کی نہیں بلکہ 23 برس پرانی بات ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ جب سن 2000 میں یہ پتہ چلا کہ زیتونی کچھوا اب کراچی کے ساحل پر نہیں آراہا تو جانچ پڑتال کی گئی لیکن اس کا اندازہ اب تک نہیں لگایا جا سکا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اگر اس کی وجہ تلاش کی جائے اور بڑھتی تعمیرات کو ہی اس کی وجہ مان لیا جائے تو آج سے 23 برس قبل تعمیرات کی صورت حال کچھ اور تھی۔