تحریک انصاف انٹرا پارٹی الیکشن: کیا انتخابات چیلنج کرنے کے لیے پارٹی رکنیت ضروری ہے؟

بدھ 6 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے انتخابی نشان بچانے کے لیے بیرسٹر گوہر علی خان کو چیئرمین منتخب کروا دیا تاہم انٹرا پارٹی انتخابات کروانے کے باوجود پارٹی کی مشکلات کم نہ ہوسکیں۔

پی ٹی آئی کے سابقہ بانی رکن اکبر ایس بابر نے انٹرا پارٹی انتخابات کو الیکشن کمیشن میں چیلنج کر دیا ہے جس کے بعد یہ خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ الیکشن کمیشن تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے دے۔

اس ساری صورتحال میں پاکستان تحریک انصاف نے موقف اپنایا ہے کہ اکبر ایس بابر پاکستان تحریک انصاف کے رکن ہی نہیں ہیں۔ ترجمان تحریک انصاف کے مطابق اکبر ایس بابر کی رکنیت 10 برس قبل ختم کردی گئی تھی۔

 

اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ رکنیت کے بغیر کیا کسی جماعت کے انتخابات کو چیلنج کیا جاسکتا ہے؟

اس سوال کا جواب جاننے کے لیے وی نیوز نے چند قانونی ماہرین سے بات کی ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق سیکریٹری کنور دلشاد اس بارے میں کہتے ہیں کہ ’اگر کوئی پارٹی کا ایگزیکٹو رکن نہیں ہے تو وہ انتخابات کو چیلنج نہیں کر سکتا کیوں کہ اس کے پاس اس کا قانونی طور پر استحقاق نہیں ہے‘۔

کنور دلشاد کے مطابق اگر الیکشن کمیشن سمجھے تو اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے درخواست سن سکتا ہے۔

ماہر قانون عمران شفیق اس بارے میں مختلف رائے رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’کسی جماعت کے انتخابات کو چینلج کرنے کے لیے ضروری نہیں  کہ وہ اس جماعت کا رکن بھی ہو، یہ جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے ہی خلاف ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ کسی سیاسی جماعت کے انتخابات درست نہیں ہوئے اور اس سے متعلق شکایت قانونی ہو تو اس پر غور ہوسکتا ہے۔

عمران شفیق نے کہا کہ ’تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی الیکشن کے لیے کوئی انتخابی شیڈول جاری نہیں کیا تھا، حالاں کہ اس کے لیے باقائدہ شیڈول جاری کیا جاتا ہے جس میں کاغذات نامزدگی، اسکروٹنی کا عمل اور پولنگ ڈے کا اعلان کیا جاتا ہے لیکن اس کیس میں ایسا کچھ نہیں ہوا‘۔

 

ان کا کہنا تھا کہ اگر کاغذات نامزدگی کا اعلان کیا جاتا اور رکنیت منسوخ ہونے کی بنیاد پر اکبر ایس بابر کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے جاتے تو پھر ان کا کیس کمزور ہوتا لیکن یہاں ان کو کاغذات نامزدگی دیے ہی نہیں گئے۔

عمران شفیق کہتے ہیں کہ اکبر ایس بابر کا دعویٰ ہے کہ وہ اب بھی رکن ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے مطابق یہ رکنیت ختم ہوچکی ہے لیکن اس کے باوجود اگر کاغذات نامزدگی کا ہی علم نہ ہو تو پھر الیکشن کمیشن انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دے سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp