بہاولپور کے چڑیا گھر میں شہری کی ہلاکت معما بن گئی ہے۔ چڑیا گھر انتظامیہ کے مطابق صبح شیر کے پنجرے میں گوشت ڈالنے گئے تو وہاں لاش پڑی تھی۔ زیادہ تر گوشت شیر نوچ نوچ کر کھا چکے تھے اس کی ہڈیاں نظر آرہی تھیں۔ شہری کے جسم پر پنجوں اور شیروں کے دانتوں کے نشان بھی تھے۔ اس کے کپڑے خون سے لت پت تھے۔
باڑ کافی اونچی ہے
یہ واقعہ ممکنہ طور پر رات کو پیش آیا، اس بات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ شہری پنجرے میں کیسے داخل ہوا۔ چڑیا گھر انتظامیہ نے بتایا کہ جس پنجرے سے شہری کی لاش ملی وہاں 4 شیر موجود ہیں لیکن اسکی باڑ کافی اونچی ہے، لہٰذا کوئی بھی شخص آسانی سے اندر نہیں جاسکتا۔
لاش کا فرانزک
ریسکیو 1122 کے مطابق انہیں دوپہر 12 بج کر 30 منٹ پر کال موصول ہوئی جس کے بعد ریسکیو عملہ شیر باغ چڑیا گھر پہنچا اور لاش کو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ پولیس اور ریسکیو ادارے نے موقع پر پہنچ کر شہری کی لاش تحویل میں لے لی تاہم جاں بحق شہری کی شناخت نہیں ہو سکی۔امکان ہے کہ یہ واقعہ رات کے وقت پیش آیا ہو لیکن لاش کا فرانزک کیا جا رہا ہے اس لیے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔
واقعے پر نگراں وزیر اعلیٰ کا نوٹس
مزید پڑھیں
وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے بہاولپور کے چڑیا گھر میں شیروں کے حملے سے جاں بحق شہری کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری وائلڈ لائف اور کمشنر بہاولپور سے رپورٹ طلب کی ہے۔ انہوں نے واقعے کی تحقیقات اور غفلت کے ذمہ داروں کا تعین کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
سیکیورٹی آڈٹ کا حکم
وزیراعلیٰ نے کہا کہ غفلت برتنے والے عملے کے خلاف محکمانہ اور قانونی کارروائی کی جائے۔ محسن نقوی نے چڑیا گھروں کا سیکیورٹی آڈٹ کرنے کا حکم دیا۔ انہوں نے چڑیا گھر کی سیر کے لیے آنے والے بچوں اور شہریوں کی حفاظت کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کی ہدایت بھی کی ہے۔
تحقیقاتی کمیٹی تشکیل
وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر کمشنر لاہور نے 7 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کا کنونیئر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو بہاولپور کو بنایا گیا ہے۔ جبکہ دیگر ممبران میں ہیڈ آف فرانزک سائنس ڈیپارٹمنٹ کیو اے ایم سی بہاولپور، کنزرویٹر فاریسٹ بہاولپور، انچارج پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی بہاولپور، ڈسٹرکٹ آفیسر ریسکیو بہاولپور، انچارکرائم سینز انویسٹی گیشن پنجاب پولیس بہاولپور اور ایک مزید ممبر شامل ہے۔
تحقیقاتی کمیٹی کو 24 گھنٹے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ کمیٹی میں پنجاب وائلڈلائف کا کوئی نمائندہ شامل نہیں کیا گیا ہے۔