جسٹس مظاہر نقوی کا ایک اور خط: ریکارڈ کی فراہمی اور اپنے خلاف کارروائی روکنے کا مطالبہ

بدھ 6 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جسٹس مظاہر نقوی نے سیکریٹری سپریم جوڈیشل کونسل کو ریکارڈ فراہمی کے لیے ایک اور خط لکھا ہے۔ خط میں جسٹس مظاہر نقوی کی جانب سے میں اہم سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

خط کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر نقوی کا کہنا ہے کہ کونسل نے مجھے 2 شوکاز نوٹس بھجوائے اور جواب کے لیے 14 دن کا وقت دیا۔

شوکاز نوٹس کا جواب دینے کے لیے ریکارڈ فراہم کیا جائے

جسٹس مظاہر نقوی نے سیکریٹری سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط میں ریکارڈ کے حصول کے لیے کونسل کو خط اور متعدد بار یاد دہانی کا تذکرہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کونسل کے شوکاز نوٹس کا جواب دینے کے لیے انہیں ریکارڈ فراہم کیا جائے۔ اس ریکارڈ میں اس خط کی فراہمی کا ذکر بھی ہے جو چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جسٹس سردار طارق مسعود کو بھجوایا گیا تھا۔

جسٹس مظاہر نقوی نے جو ریکارڈ طلب کیا ہے اس میں جسٹس سردار طارق مسعود کی طرف سے پیش کی گئی رائے کی کاپی اور کونسل کی 28 اکتوبر کی کارروائی کی کاپی، جس کے دوران شوکاز نوٹس جاری کیا گیا، کے علاوہ  کارروائی اور آرڈر کی کاپی، جس کے تحت آئین کے آرٹیکل 210 کے تحت شکایت کنندگان اور ریکارڈ طلب کیا گیا، شامل ہے۔

علاوہ ازیں جسٹس مظاہر نقوی کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کرنے کی کارروائی اور اس کے بعد سماعت فراہم کرنے کا ریکارڈ، شکایت کنندگان کو طلب کرنے کی کارروائی اور متعلقہ قانون کا ریکارڈ بھی مانگا گیا ہے۔

مجھے خاموش رہنے کو کہا گیا

خط کے مطابق جسٹس مظاہر نقوی نے شکایات کنندگان کے بیانات ریکارڈ کرنے سمیت دیگر ریکارڈ کی طلبی کے ساتھ شکوہ کیا ہے کہ میرے خلاف  الزامات کو ریکارڈ کیا گیا جبکہ مجھے خاموش رہنے کو کہا گیا۔

کونسل کی طرف سے خلاف ورزی کی گئی

جسٹس مظاہر نقوی نے خط میں کہا ہے کہ سماعت کے لیے پیش ہونے کے نوٹس کی کونسل کی طرف سے ہی خلاف ورزی کی گئی۔ ابتدائی جواب سمیت 22 اور 30 نومبر کو لکھے خطوط میں سپریم جوڈیشل کونسل کے 3 ارکان پر اعتراضات اٹھائے اور جائز قانونی گراؤنڈز پر سپریم جوڈیشل کونسل کی تشکیل نو کے لیے لکھا۔

میرے اعتراضات کو ابھی تک زیر غور نہیں لایا گیا

 جسٹس مظاہر نقوی کا اپنے خط میں کہنا ہے کہ میرے اعتراضات کو ابھی تک زیر غور نہیں لایا گیا اور نہ ان پر فیصلہ کیا گیا۔خط لکھے جانے تک میری درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کرنے کا عمل بھی شروع نہیں کیا گیا۔

جسٹس مظاہر نقوی کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کی یہ روایت رہی ہے کہ جب بھی کوئی آئینی پٹیشن دائر کی جاتی ہے جس میں کونسل کے سامنے کارروائی کی قانونی حیثیت پر سوالیہ نشان ہوتا ہے تو کارروائی روک دی جاتی ہے۔

جسٹس مظاہر نقوی نے اپنے خط میں کہا ہے کہ ایک بار پھر درخواست کرتا ہوں کہ مطلوبہ دستاویزات فراہم کی جائیں۔ ریکارڈ فراہم کیا جائے تاکہ نظر ثانی شدہ شوکاز نوٹس کا جواب تیار کر سکوں۔

خط کے مطابق جسٹس مظاہر نقوی کا مؤقف ہے کہ روایت کے مطابق سپریم کورٹ کی طرف سے اس معاملے کی سماعت اور فیصلہ تک کونسل کی کارروائی روک دی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp