رہنما مسلم لیگ ن خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ الیکشن میں ایک گھنٹے کی بھی تاخیر نہیں ہونی چاہیے، الیکشن 8 فروری کو ہی ہونا چاہیے ہیں۔ مارچ میں سینیٹ کا الیکشن ہے، اگر فروری میں عام انتخابات نہیں ہوں گے تو سینیٹ الیکشن بھی متاثر ہوگا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ کا طعنہ عجیب سا ہے۔ ن لیگ منظم طریقے سے امیدواروں کا انتخاب کر رہی ہے، کوشش ہے کہ میدان میں بہترین امیدوار اتاریں تاکہ کامیابی ملے۔ الیکشن شیڈول کے بعد انتخابی مہم میں تیزی آجائے گی۔
’واضح مینڈیٹ والی حکومت ہی ملکی مسائل حل کر سکتی ہے، ہمارے منشور میں لوکل گورنمنٹ کو مضبوط کرنا ہے۔‘
مزید پڑھیں
انہوں نے الیکشن کمیشن پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں سے مطمئن نہیں ہیں اسی لیے ہائیکورٹ میں یہ معاملہ لے کر گئے ہیں۔ نئی حلقہ بندیوں میں بہت سے علاقوں میں معاملات بگڑے ہیں۔ سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو جتوانے کے لیے میرے حلقے کے 3 حصے کیے گئے۔ اب اس حلقے کے 4 حصے کر دیے گئے ہیں۔
’ایک کنٹونمنٹ بورڈ میں قومی اسمبلی کے 4 حلقے ڈال دیے گئے ہیں، اسی معاملے پر الیکشن کمیشن گیا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ایک پارٹی کی جانب سے الیکشن نہ ہونے کے شوشے چھوڑے گئے لیکن کسی ایک جماعت نے بھی سپورٹ نہیں کیا۔ ہم نے پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی سے استعفے دینے کا نہیں کہا تھا اور نہ ہی ہم نے سانحہ 9 مئی کرنے کے لیے کہا۔
’ہمیں تمیز کرنی چاہیے کہ مارشل لاء کیا ہے اور فوج کیا ہے۔‘
خواجہ سعد رفیق نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سیاسی برادری کے ساتھ تعلق نہیں بنایا، عمران خان ایک انوکھا لاڈلہ تھا اور اپنے وقت کا فرعون تھا۔ لیکن بہرحال پی ٹی آئی کو الیکشن لڑنا چاہیے، انہیں بلکل بھی بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے اور اپنے ووٹرز کی توقعات کو پورا کرنا چاہیے۔