ریاستی اداروں کے خلاف تقریر کے مقدمے میں انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما منظور پشتین کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما منظور پشتین کو اسلام آباد کے تھانہ ترنول میں درج مقدمے میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
اسلام آباد پولیس نے منظور پشتین کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جبکہ منظور پشتین کے وکیل نے پولیس کی جانب سے اپنے مؤکل کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کی۔
وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ’منظور پشتین کا جسمانی ریمانڈ نہیں بنتا، جلسہ کرنا ہمارا حق ہے، بلوچستان میں منظور پشتین کی گاڑی پر فائر کی گئی، بلوچستان سے اغواء کیا گیا 3دن بعد آج پیش کیا گیاہے۔‘
عدالت نے اسلام آباد پولیس کی استدعا منظور کرتے ہوئے منظور پشتین کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
واضح رہے کہ منظور پشتین کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ ترنول میں دہشت گردی کی دفعہ ‘سیون اے ٹی اے’ کے تحت مقدمہ درج ہے، ان پر اسلام آباد کے علاقے ترنول میں جلسے کے دوران پاکستان مخالف نعرے لگانے کا الزام ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ منظور پشتین کو 4 دسمبر کو بلوچستان کے علاقے چمن سے حراست میں لیا گیا تھا، بعد ازاں انہیں انہیں صوبہ بدر کر کے خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔
ڈی آئی خان پولیس نے بدھ کو منظور پشتین کو اسلام آباد پولیس کے حوالے کیا تھا۔