پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ افغان مہاجرین کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک دینِ اسلام، کتاب اللہ، سنّتِ رسولِ مکرّم صلی اللہ علیہ وسلّم اور ہماری معاشرتی اقتدار سے متصادم ہے۔
پی ٹی آئی کی پریس ریلیز کے مطابق جیل سے اپنے خصوصی پیغام میں عمران خان کا کہنا ہے کہ ہجرت کو اسلام میں خاص مقام حاصل ہے اور حضرت موسیٰ، حضرت ابراہیم علیہ السّلام اور رسولِ مکرم صلی و علیہ وسلّم سمیت جلیل القدر پیغمبر ہجرت کے مراحل سے گزرے۔
جنگ و آفات کے نتیجے میں اپنی زمین سے محروم کیے جانے والے پناہ کے طالب مہاجرین کے ساتھ حسنِ سلوک اور عزت و تکریم کے ساتھ ان کی دیکھ بھال بطور قوم ہم پر فرض ہے۔
افغانستان ہمارا برادر اسلامی ملک اور ہمسایہ ہے دونوں ممالک کے عوام صدیوں پر محیط برادرانہ تعلقات میں بندھے ہوئے ہیں۔ قوموں کے لیے اپنے ہمسائے بدلنا ممکن نہیں ہوتا، وقت کے بہاؤ کے ساتھ انہیں ایک دوسرے کی ضرورت پڑتی رہتی ہے۔
ہمسایوں کے ساتھ گہرے بااعتماد تعلقات پاکستان کے محفوظ مستقبل کی ضمانت ہیں۔ پاکستان نے 40 برس تک افغان مہاجرین کی خدمت کی ہے اور محض ناقص حکمتِ عملی کے باعث برسوں پر محیط مہمان نوازی کے اثرات ضائع کیے جارہے ہیں۔
پریس ریلیز کے مطابق عمران خان نے مزید کہا کہ 25 کروڑ نفوس پر مشتمل قوم پر15 لاکھ مہاجرین کچھ زیادہ بوجھ نہیں۔
پناہ کی تلاش میں پاکستان آنے والے مہاجرین کا بڑا حصہ غریب ترین افراد پر مشتمل ہے اور اس معاملے کو تہذیب، شائستگی اور حکمت سے نہ نمٹائے جانے کی وجہ سے پوری افغان قوم میں منفی جذبات جنم لیں گے۔
ناقص حکمتِ عملی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بدمزگی ان کی نفسیات کا حصہ بنے گی اور دونوں ممالک کے مابین دیرپا تعلقات میں ایک مستقل دراڑ کا اندیشہ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ افغان مہاجرین کو بھیڑ بکریوں کی طرح ہانکنے کا سلسلہ ترک کرکے پورے معاملے کو حکمت و دانش سے دیکھنے اور ان کی عزت نفس کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے ایک آبرومندانہ راستہ اختیار کرنا ہوگا۔