روس امریکہ کشیدگی: جی 20 اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری نہ ہوسکا

جمعرات 2 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارتی دارالحکومت دہلی میں دو روز سے جاری جی 20 ممالک کے وزراء خارجہ کا اجلاس نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکا۔ روس اور یوکرین کے درمیان جنگی تنازعہ کے حوالے سے اجلاس تلخ نوائی سے عبارت رہا اور مشترکہ اعلامیہ جاری نہ کیا جا سکا۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے اجلاس روس کی بلاوجہ یوکرین کے ساتھ جنگ جاری رکھنے کی وجہ سے متاثر ہوا دوسری جانب روسی وزیر خارجہ سر گئی لاوروف نے بھی مغرب پر بلیکنگ اور دھمکیوں کا الزام لگا دیا۔

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے مطابق بھارتی سربراہی میں منعقدہ اس اجلاس میں روس اور امریکہ کے کشیدہ تعلقات بدستور برقرار رہے۔ بھارت ترقی پزیر ممالک کے مسائل پر توجہ مرکوز کرنا چاہتا تھا مگراجلاس میں بتایا گیا کہ یوکرین مسئلہ پر مفاہمت خارج از امکان ہے۔

روسی وزیر خارجہ سر گئی لاوروف، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور چینی وزیر خارجہ چن گینگ نے نئی دہلی میں منعقدہ جی 20 ممالک کے اجلاس میں دیگر رکن ممالک کے وزراء خارجہ کے ہمراہ شرکت کی۔

سال بھر قبل یوکرین اور روس کے مابین جنگی تنازعہ کے آغاز کے بعد سے امریکی اور روسی وزراء خارجہ نے پہلی مرتبہ ایک دوسرے کا سامنا کیا ہے۔

تصویر: اے ایف پی

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس موقع پر دونوں وزراء خارجہ کے مابین تقریباً 10 منٹ کی ملاقات میں انٹونی بلنکن نے اپنے روسی ہم منصب کو باور کرایا ہے کہ چاہے جتنا وقت گزر جائے مغرب یوکرین کی پشت پناہی پر ڈٹا رہے گا۔

انٹونی بلنکن نے روسی وزیر خارجہ پر نیو سٹارٹ جوہری ہتھاروں کے کنٹرول کے معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے کے لئے بھی دباؤ ڈالا۔

روسی حکام کے مطابق ماسکو اور بیجنگ نے مغرب کی دھمکیوں کی مخالفت کرنے پر اتفاق کرلیا ہے تاہم چین نے ابھی اس کی تصدیق نہیں کی۔

سیشن کے آغاز پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا تھا کہ یہاں موجود تمام لوگوں پر ترقی پزیر ممالک کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ہم ایک ایسے وقت میں اکھٹے ہوئے ہیں جب عالمی سطح پر اختلافات کی مشترکہ بنیاد تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

بھارتی وزیراعظم نے اپنی گفتگو میں براہ راست یوکرین جنگ تنازعہ پر کوئی پیغام نہیں دیا لیکن انہوں نے تسلیم کیا کہ جغرافیائی سیاسی کشیدگی سے مذاکرات کا عمل متاثر ہوا ہے۔

اجلاس کے بعد بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا جس کا مطلب تھا کہ تمام شرکا کسی مشترکہ بیانیہ تک نہیں پہنچ سکے۔

سمٹ کے دوران بھارت نے روس پر براہ راست تنقید سے گریز کی پالیسی اپنائے رکھی۔یاد رہے کہ روس بھارت کو اسلحہ فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ بھارت نے روس کے خلاف اقوام متحدہ کی قراردادوں پر ووٹنگ میں بھی حصہ نہیں لیا۔

بھارت نے روس کے ساتھ تیل کی درآمدات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اسے اپنے ایک ارب سے زائد شہریوں کی ضروریات کا بھی خیال رکھنا ہے۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp