سندھ ہائیکورٹ نے جنرل مینجر کے الیکٹرک کو گرفتار کرکے 20 دسمبر تک پیش کرنے کا حکم دیا اور عدالت نے ریمارکس دیے کہ جی ایم کے الیکٹرک کو طلب کیا تھا وہ خود کیوں پیش نہیں ہوئے۔ جس کے بعد عدالت نے جی ایم کے الیکٹرک کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ندیم اختر پر مشتمل 2 رکنی بینچ کے روبرو دکانوں کے بجلی کے بل کی عدم ادائیگی پر پوری بلڈنگ کی بجلی منقطع کرنے سے متعلق دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران عدالت نے جب استفسار کیا کہ جنرل مینجر کے الیکٹرک کہاں ہیں انکی عدم موجودگی پر عدالت نے کے الیکٹرک کے جنرل منیجر کی گرفتاری کا حکم دیتے ہوئے پیش کرنے کا حکم دیا۔
مزید پڑھیں
عدالت نے متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو جنرل منیجر کے الیکٹرک کو گرفتار کرکے 20 دسمبر تک پیش کرنے کا حکم دیا، جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے جی ایم کے الیکٹرک کو طلب کیا تھا وہ خود کیوں پیش نہیں ہوئے؟ آواز لگانے کے باوجود کے الیکٹرک کا کوئی ذمہ دار پیش نہیں ہوا۔
جس پر عدالت نے جی ایم کے الیکٹرک کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے، درخواست گزار بشیر احمد نے موقف اپنایا کہ عدالتی نوٹس کے بعد بجلی بحال کر دی گئی تھی، لیکن الیکٹرک حکام سے پوچھا جائے کہ چند دکانوں کی عدم ادائیگی پر پورے پروجیکٹ کی بجلی کیوں کاٹی گئی؟
واضح رہے درخواست گزار کے مطابق وہ مریم کمپلیکس ایم اے جناح روڈ کے رہائشی ہیں اور کے الیکٹرک نے بغیر کسی نوٹس کے 30 نومبر کو پوری عمارت کی بجلی منقطع کردی تھی۔