ضلع خیبر کی پولیس نے مقامی روایات، رسم و رواج اور جرگے کے مؤثر کردار کو مد نظر رکھتے ہوئے پہلی بار ڈی آر سی یا مصالحتی کونسل تشکیل دی ہے اور قبائلی جرگہ کی روایات کے برعکس پہلی بار خاتون رکن کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ضلع خیبر سلیم عباس کلاچی نے ڈی آر سی سینٹر کا افتتاح اور کونسل کے ممبران سے حلف لیا، جن میں پہلی بار خواتین کو بھی نمائندگی دی گئی ہے۔ کونسل میں خاتون سمیت مخلتف مکتب فکر کے 21 افراد کو شامل کیا گیا ہے ۔
مزید پڑھیں
ڈسٹرک پولیس آفیسر خیبر کے مطابق قبائلی علاقوں میں زیادہ تر فیصلے جرگہ سسٹم کے ذریعہ ہی ہوتے ہیں جو کہ جلد انصاف کی فراہمی میں مددگار ثابت ہوتے ہیں اس لیے نئے نظام میں جرگہ سسٹم کو قانونی حیثیت دینے کے لیے ڈی آر سی کا قیام ناگزیر ہوگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کا دائرہ کار پورے خیبرتک بڑھایا جائے گا۔انہوں نے زور دیا کہ کونسل کے ممبران اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے علاقہ کے تمام تنازعات خوش اسلوبی، مخلصانہ اور ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر حل کریں گے۔
مصالحتی کونسل کے حوالے سے ڈی پی او نے بتایا کہ ڈی آر سی میں فریقین جائیداد کے تنازعات، رقم کا لین دین، گھریلو مسائل اور دیگر تنازعات کے حوالے سے اپنی درخواست دے سکتے ہیں اور شہری بلا معاوضہ اور بغیر کسی وقت ضائع کیے اپنی دہلیز پر سستے اور فوری انصاف پر مبنی فیصلوں سے مستفید ہوں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ قبائلی روایات کومدنظر رکھتے ہوئے ڈی آر سی کمیٹیاں بھی قائم کی گئی ہیں۔ کمیٹیوں کے قیام کی وجہ سے سائلین کو ان کی دہلیز پر سستا اور فوری انصاف میسر ہوگا۔
انہوں نے ڈی آر سی ممبران پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’ آپ پر یہ ذمہ داری اس لیے ڈالی گئی ہے کہ آپ لوگوں کا تعلق بھی اسی قبائلی معاشرے سے ہے۔ سب سے بڑھ کر قبائلی خاتون رکن کی شمولیت خوش آئند بات ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خاتون رکن کی شمولیت سے ہمارے گھروں میں موجود ماؤں، بہنوں کے مسائل کے حل میں بھی مدد لی جا سکے گی۔آپ مشران بہتر طریقے سے ان لوگوں کے مسائل جانتے ہیں اور حل بھی کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہریوں کی جرگےسے خاصی توقعات وابستہ ہیں۔ ڈی آر سی کو مزید مستحکم اور مضبوط بنانے کے لیے ڈی آر سی کو ملنے والی درخواستوں کو باقاعدہ رجسٹر میں درج کیا جائے گا اور ڈی آر سی ممبران کو اپنے منشور پر قائم رہتے ہوئے انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے میرٹ پر اپنے فیصلے کرنا ہوں گے۔