پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ ہمیں بھارت سمیت تمام ممالک کے ساتھ اپنے معاملات کو ٹھیک کرنا ہے۔ چین، ایران اور افغانستان سے بھی معاملات بہتر کرنے ہیں۔ ہمارے دور میں مودی اور واجپائی پاکستان آئے تھے۔
لاہور میں مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف نے پارلیمانی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب میں وزیر اعظم تھا تو چین کے صدر نے خود آکر کہا کہ سی پیک آپ کے لیے تحفہ ہے، ہر دفعہ ہم نے اچھے کام کیے اور ہر دفعہ ہمیں نکال دیا گیا۔ کچھ ایسے عناصر آئے جنہوں نے دوڑتے ہوئے ملک کو ٹھپ کرکے رکھ دیا۔
’ہم نے کہا کارگل لڑائی بند ہونی چاہیے اس لیے نکالا گیا۔‘
مزید پڑھیں
سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ خوشی ہے عرصے کے بعد سب سے ملاقات ہورہی ہے، ہم نظروں سے اوجھل مگر دل کے قریب رہے ہیں، ہم اپنے دوستوں کو بھولے نہیں، وہ ہر وقت یاد رہے ہیں، قوم کے لیے دعا اور دوا جو کرسکتا تھا وہ کرنے کی کوشش کی۔
’قوم کو مشکل سے نکالنے کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہوں گا۔‘
انہوں نے کہا کہ قوم نے 4 سال میں مشکل وقت دیکھا، میرے دور میں ملک معاشی، امن وامان اور ترقی کے لحاظ سے بہتر تھا، میرے دور میں معاشی اشاریے اچھے تھے اور دنیا بھی ذکر کرتی تھی۔ ترقی کرتاملک میرا خواب تھا مگر ناجانے کیا ہوا۔
’میرا خواب پورا ہونا چاہیے تھا مگر ادھورا رہ گیا۔‘
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملک کی بھاگ دوڑ نااہل کو سونپی گئی، کچھ ایسے عوامل اور کردار تھے جنہوں نے دوڑتے پاکستان کوٹھپ کرکے رکھ دیا، ہماری کرنسی غیر مستحکم ہوتی ہے تو ہرچیز متاثر ہوتی ہے۔ آج بھی سوال کرتا ہوں کہ اناڑی کے ہاتھ میں ملک کیوں دیا گیا؟
قائد مسلم لیگ ن نے کہا کہ ہمیں تو کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ دیا گیا تھا، الیکشن مہم میں کہا کہ 5 سال میں لوڈشیڈنگ ختم کریں گے، جبکہ ہمیں حکم آیا تھا کہ کہو 6 مہینے میں لوڈ شیڈنگ ختم کر دوں گا میں نے جواب دیا کہ 6 ماہ میں لوڈ شیڈنگ ختم نہیں ہوسکتی کیسے کہہ دوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے لوڈشیڈنگ مسئلہ تھا اب بجلی کی قیمتوں کا مسئلہ بن گیا ہے، ہم نے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات اور معاملات درست کرنے ہیں، ہم نے اپنے دور میں کوئلے کے منصوبے شروع کیے، انہوں نے کیا کیا؟ جنہوں نے ملک کو اس حال تک پہنچایا ان کامحاسبہ بھی ہونا چاہیے۔