پاکستان اسٹاک ایکسچینج اپنی ریکارڈ ساز کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھے ہوئے ہے، 100 انڈیکس 65 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد عبور کرنے کے بعد 66 ہزار 155 پوائنٹس پر پہنچ گیا ہے جو اسٹاک کی کاروباری تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔ اس سب کے باوجود پاکستان میں مہنگائی میں کمی نہیں آ سکی۔
وی نیوز نے مختلف تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا اسٹاک ایکسچینج کی کارکردگی بہتر ہونے سے مہنگائی میں کمی ہو سکتی ہے، یا کیا عام آدمی کو کوئی ریلیف مل سکتا ہے؟۔
اسٹاک ایکسچینج کسی بھی ملک کی مجموعی معاشی صورتحال کو ظاہر کرتی ہے، شہریار بٹ
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے معاشی تجزیہ کار شہریار بٹ نے کہاکہ اسٹاک ایکسچینج کی کارکردگی کسی ملک کی مجموعی معاشی صورتحال کو ظاہر کرتی ہے اور جو اسٹاک ایکسچینج کا انڈیکس ہوتا ہے وہ کسی بھی ملک کی مجموعی معاشی حالت کا انڈیکیٹر ہوتا ہے، پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں جو حالیہ تیزی ہوئی ہے وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے دوست ممالک کا ہم پر بھروسہ بڑھا ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ پاکستان نے 30 جون 2023 کو آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول کا جو معاہدہ کیا ہے اس کے بعد 360 ڈگری سے معیشت میں بہتری آئی۔
انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ ڈالر کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن سے بھی فائدہ ہوا ہے۔ ہر ماہ تقریباً 70 سے 80 کروڑ ڈالر پاکستان سے افغانستان اسمگل ہو جاتے تھے۔ اس کے علاوہ حوالہ ہنڈی کا کاروبار کرنے والے بھی سرگرم تھے، ان سب کے خلاف کریک ڈاؤن سے ڈالر 305 سے کم ہو کر 275 تک آیا۔
اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو فائدہ پہنچا
شہریار بٹ نے کہا کہ ہر اس عام آدمی کی زندگی میں فرق پڑا ہے جس نے اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی ہوئی ہے، اسٹاک مارکیٹ میں چھوٹی سی رقم سے بھی سرمایہ کاری کی جا سکتی ہے، لوگوں نے اپنی سرمایہ کاری دگنی کی ہے۔ اسٹاک مارکیٹ کے ذریعے حکومت پاکستان نے بھی بہت سا ٹیکس جمع کیا ہے، اسٹاک ایکسچینج میں کوئی شیئر خریدتے ہیں یا بیچتے ہیں تو اس میں حکومت پاکستان کو ڈائریکٹ شیئر خریدنے یا بیچنے پر ٹیکس ملتا ہے۔
حکومتی اقدامات کے باعث معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، خاقان نجیب
ماہر معیشت ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہاکہ حکومت کے سخت اقدامات کے باعث پاکستان میں معیشت تیزی سے بہتری کی جانب گامزن ہے، روپے کی قدر مستحکم ہو رہی ہے، اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، لیکن اس سب کا عام آدمی پر اثر کچھ وقت کے بعد آئے گا، اس وقت ہم اس فیز سے گزر رہے ہیں کہ جب حکومتی اقدامات کے باعث ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا گیا ہے، حکومت نے عام آدمی کے لیے سبسڈی کا خاتمہ کیا جس سے غریب طبقہ متاثر ہوا لیکن یہ ملک کے لیے بہت اچھا ثابت ہوا اور مستقبل میں مزید بہتری آئے گی۔
انہوں نے کہاکہ حکومت نے مصلحت کے تحت گیس اور بجلی قیمتوں میں اضافہ کیا اور سبسڈی ختم کی ہے۔ اس سے شارٹ ٹرم تو مشکل ہو رہی ہے لیکن لانگ ٹرم میں ہماری معیشت بہتر بھی ہوگی اور غریب کو فائدہ ہوگا۔
حکومت اس وقت غریب عوام کو ریلیف نہیں دے سکتی
ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہاکہ حکومت اس وقت غریب عوام کو ریلیف نہیں دے سکتی۔ آئی ایم ایف کے ساتھ جو وعدہ کیا ہے اس کے تحت ٹیکس بڑھانا ہوں گے، بجلی، گیس مہنگی اور سبسڈی ختم کرنا ہوگی، لیکن اس سب سے اگر ہماری معیشت بہتر ہو جائے، ملک ترقی کر لے تو روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں بیرون ملک سے سرمایہ کاری آئے گی تو اس سب سے عام آدمی کا ہی فائدہ ہوگا۔ اگر حکومتی اقدامات اسی طرز کے رہے تو رفتہ رفتہ مہنگائی میں کمی آئے گی، روپیہ مستحکم ہوگا اور بالآخر عام آدمی سمیت ملک کو فائدہ ضرور پہنچے گا۔
اس وقت عام آدمی کی زندگی پر بالکل کوئی فرق نہیں پڑے گا، راجہ کامران
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے معاشی تجزیہ کار راجہ کامران نے کہاکہ اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ اضافے سے اس وقت عام آدمی کی زندگی پر بالکل کوئی فرق نہیں پڑے گا، اس اضافے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آنے والے دنوں میں حکومتی اقدامات اور عالمی حالات کی وجہ سے ملک میں سرمایہ کاری آ رہی ہے اور مستقبل قریب میں معیشت بہتر ہونے جا رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس سب کے باوجود عام آدمی جن معاشی مشکلات میں گھرا ہوا ہے ان میں فی الحال تو کمی نہیں آ رہی، مہنگائی کا خاتمہ تب ممکن ہے کہ جب فصلوں کی پیداوار بہتر ہو، ہمارے ملک میں زرعی اجناس کی پیداوار میں کمی آ رہی ہے جبکہ آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
سرمایہ کار رئیل اسٹیٹ سے اسٹاک ایکسچینج کی طرف آ گیا
راجہ کامران نے کہاکہ اسٹاک ایکسچینج میں اضافہ اس لیے ہو رہا ہے کہ خلیجی ممالک نے پاکستان پر اعتماد کیا ہے، اس سے مستقبل میں مزید بہتری آئے گی، سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے۔ پاکستان میں ریئل اسٹیٹ میں پہلے بہت سرمایہ کاری ہوئی تھی، لیکن اب سارا پیسا وہاں سے نکل کر اسٹاک ایکسچینج میں آ گیا ہے، ریئل اسٹیٹ مارکیٹ بہت ڈوب گئی ہے جبکہ اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ اضافہ ہو رہا ہے، ریئل اسٹیٹ میں اس وقت خریدار ہی کوئی نہیں ہے۔