اپنی نوعیت کے ایک منفرد مقدمے کو چند ماہ میں ہی منطقی انجام تک پہنچاتے ہوئے جوڈیشل مجسٹریٹ کراچی نے دوسری شادی کے مرتکب ملزم جوشوا کو مختلف دفعات کے تحت مجموعی طور پر 9 برس قید اور 30 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے، جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مجرم کو مزید قید کاٹنا پڑے گی۔
خاتون شہری ایسٹر یونس مسیح کی جانب سے دائر مقدمہ میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ ان کے شوہر جوشوا نے دوسری شادی کی ہے جو مسیحی مذہب میں قانوناً جرم ہے، کرسچن میرج ایکٹ کے مطابق مسیحی مرد دوسری شادی اس صورت کرسکتا ہے جب اس کی پہلی بیوی سے علیحدگی ہوچکی ہو یا انتقال ہو چکا ہو۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایسٹر یونس مسیح نے بتایا کہ ان کی جوشوا سے 2020 میں شادی ہوئی تھی، شادی کے کچھ عرصے بعد وہ ملازمت کی خاطردبئی چلی گئیں تاہم وطن واپس آنے پر انہیں پتا چلا کہ ان کے شوہر جوشوا نے دوسری شادی کر لی ہے۔
’میں نے خود نکاح نامہ دیکھ کراپنی تسلی کے بعد تھانہ محمود آباد میں اپنے شوہر کیخلاف درخواست دی لیکن پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کیا تو پھر میں نے عدالت سے رجوع کرکے مقدمہ درج کرایا، جس کے بعد میرے شوہر نے مجھ سے معافی مانگی اور کہا کہ وہ دونوں بیویوں کو علیحدہ رکھیں گے۔‘
ایسٹر کا کہنا تھا کہ ان کے مذہب میں ایک بیوی کے ہوتے ہوئے دوسری شادی کرنا جائز نہیں، تو وہ اپنے شوہر کو کیسے معاف کرسکتی ہیں۔ انہوں نے عدالتی فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیصلے سے بہت خوش ہوں۔ ’یہ ایک مثالی مقدمہ ہے، جس کے بعد کم از کم ہماری برادری کے باقی لوگ اب خیال کریں گے۔‘
مقدمہ میں گواہ کے طور پر نامزد پادری پروفیسر شفیق نے وی نیوز کو بتایا کہ انہیں اس مقدمے میں عدالت نے طلب کرکے پوچھا کہ ان کا مذہب اس بارے میں کیا کہتا ہے۔ ’۔۔۔ میں نے تمام حوالے عدالت میں رکھتے ہوئے بتایا کہ دوسری شادی ہمارے مذہب میں جائز نہیں، اگر کوئی ایسا کرے گا تو وہ زنا کا مرتکب ہوگا، ہمارے مذہب میں ایک ہی شادی کی گنجائش ہے۔‘
واضح رہے کہ دوسری غیر قانونی شادی کے مرتکب جوشوا کو دفعہ 494 پی پی سی یعنی دوسری شادی کرنے کے جرم میں 3 سال قید اور 20 ہزار روپے جرمانے کی سزا، دفعہ 468 پی پی سی یعنی دھوکا دہی کے جرم میں 3 سال قید اور 5 ہزار روپے جرمانے کی سزا جبکہ 471 پی پی سی یعنی دستاویزات میں رد وبدل کرنے کے جرم میں 3 برس قید اور مزید 5 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔