العزیزیہ ریفرنس: 7 سال قید، 4 ارب روپے جرمانے سے لیکر بریت تک کا سفر

منگل 12 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ نے پانامہ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے 28 جولائی 2017 کو نیب کو حکم دیا تھا کہ نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف 3 ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیے جائیں ان میں سے ایک العزیزیہ ریفرنس بھی تھا۔

مذکورہ کیس میں نیب نے موقف اختیار کیا تھا کہ العزیزیہ اسٹیل ملز سعودی عرب میں سنہ 2001 میں نواز شریف کے بیٹے حسین نواز نے قائم کی تھی جسے سنہ 2005 میں ہل میٹل کمپنی کر دیا گیا جبکہ اس میل کے اصل مالک نواز شریف تھے اور پانامہ کیس کی جے ائی ٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ نواز شریف نے ہل میٹل کمپنی سے بطور تحفہ مالی فوائد حاصل کیے اور بطور کمپنی عہدے دار نواز شریف نے تنخواہ بھی حاصل کی جب کہ نواز شریف کے پاس کمپنی کے نام کا اقامہ بھی موجود تھا۔

العزیزیہ ریفرنس کی سماعت دیگر ریفرنسز کی طرح احتساب عدالت اسلام اباد میں جاری رہی جس کے بعد نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سات سال قید، 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے پر فائز ہونے پر پابندی، تمام جائیداد ضبط اور تقریبا پونے 4 ارب روپے کا جرمانہ کیا گیا۔

نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس میں دی جانے والی سزا کے خلاف اپیل اسلام آباد ہائیکورٹ میں یکم جنوری 2019 کو دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ اسلام اباد کی احتساب عدالت کا فیصلہ غلط فہمی اور قانون کی غلط تشریح پر مبنی ہے جبکہ نواز شریف کی طرف سے ریفرنس پر اٹھائے گئے اعتراضات کو بھی عدالت نے نہیں سنا اور فیصلہ دے دیا۔

اسلام اباد ہائی کورٹ میں العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف نواز شریف کی اپیل پر سماعت 21 جنوری کو شروع ہوئی جبکہ 25 فروری کو نواز شریف کو طبی بنیادوں پر ضمانت دینے کی درخواست دائر کی گئی جسے عدالت نے خارج کر دیا۔ بعد ازاں حالت طبیعت ناساز ہونے کے باعث 11 مارچ کو سپریم کورٹ میں ایک درخواست درج کی گئی اور نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک بھیجنے کی درخواست کی گئی جس پر سپریم کورٹ نے ڈاکٹروں کی رپور کے مطابق 26 مارچ کو 6 ہفتوں کے لیے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کر لی تاہم نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دی گئی۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق نواز شریف کی طبی ہونا دو پر ضمانت میں توسیع نہیں کی گئی اور اسلام اباد ہائی کورٹ میں 20 مئی کو ایک مرتبہ پھر سے طبی بنیادوں پر ضمانت دینے کی درخواست کی گئی جسے 20 جون کو اسلام اباد ہائی کورٹ نے ایک مرتبہ پھر مسترد کر دیا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کو لاہور ہائی کورٹ نے 19 نومبر 2019 کو علاج کے لیے نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی، تاہم نواز شریف چ4ار ہفتوں کی جگہ 4 سال کے بعد 21 اکتوبر 2023 کو واپس پاکستان لوٹے۔ اس سے 3 دن قبل 19 اکتوبر کو اسلام اباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا تھا بعد ازاں نگراں پنجاب حکومت نے ضابطہ فوجداری کے سیکشن 401 کے تحت نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا 24 اکتوبر 2023 کو معطل کر دی تھی۔

آج 12 دسمبر 2023 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو بری کر دیا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا جو کچھ ہی دیر بعد سنا دیا گیا، اس موقع پر لیگی کارکنوں نے مٹھائیاں تقسیم کیں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا اسلام اباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک مرحوم نے سنائی تھی6 جولائی 2019 کو مریم نواز نے ایک نیوز کانفرنس میں ایک ویڈیو جاری کی جس میں جج ارشد ملک کہہ رہے تھے کہ ان پر نواز شریف کو سزا سنانے کے حوالے سے دباؤ تھا اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد جج ارشد ملک کو او ایس ڈی کر دیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp