سندھ کی صورت حال ماضی سے مختلف نہیں، پہلے بھی پیپلز پارٹی مخالف اتحاد بنتے رہے ہیں اور ایسا آج بھی ہورہا ہے، سینئر صحافی مظہر عباس سمجھتے ہیں کہ متنازع سابق پولیس آفیسر راؤ انوار اگر آصف زرداری کے خلاف گواہ بننے کی صورت میں ان کے الزامات کی اہمیت بنتی ہے ورنہ پارٹی پر کچھ خاص فرق نہیں پڑے گا۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سینئر صحافی کالم نگار اور تجزیہ کار مظہر عباس کا کہنا ہے کہ سندھ کی صورت حال ماضی سے مختلف نہیں ہے جو اتحاد پیپلز پارٹی کے خلاف اب بن رہے ہیں وہ اتحاد پہلے بھی تھے۔
’ماضی میں ایم کیو ایم کی پوزیشن بہت مضبوط تھی آج وہ کمزور ہیں، جب مضبوط پوزیشن تھی ایم کیو ایم کی بارگیننگ پوزیشن بھی مضبوط تھی، پیپلز پارٹی کے خلاف بننے والے اتحاد میں ایم کیو ایم کو اہمیت حاصل رہی ہے چیف منسٹر انکا نہیں ہوتا تھا لیکن انکو مرضی کی وزارتیں مل جاتی تھیں۔‘
مظہر عباس کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو دیہی علاقوں میں تو کسی چیلنج کا سامنا نہیں، تاہم جمیعت علماء اسلام بڑی تیزی سے اوپر آئی ہے لیکن اتحاد کا مسلئہ یہ ہوتا ہے کہ سیاسی جماعتیں تو اتحاد کر لیتی ہیں لیکن ضروری نہیں کہ ان کے ووٹرز بھی اتحادی جماعت کو ووٹ دیں۔
مظہر عباس کے مطابق دیہی علاقوں سے پیپلز پارٹی 80 فیصد نشستیں حاصل کرلے گی، انکا کہنا تھا کہ جہاں تک بات شہری علاقوں کی ہے تو وہاں ماضی کے مقابلے میں پیپلز پارٹی زیادہ بہتر پوزیشن پر ہے، کیونکہ ماضی کے برخلاف ایم کیو ایم کی مقبولیت کا گراف آج کل اوپر نہیں ہے۔
مظہر عباس کا کہنا تھا کہ 2018 کے عام انتخابات میں ابھر کر سامنے آنیوالی تحریک انصاف کو آج جس صورت حال کا سامنا ہے، جس طرح دباؤ ہے لوگ پکڑے جا رہے ہیں، ان کے لیے الیکشن کا ماحول اتنا سازگار نہیں ہے، دوسری طرف ایم کیو ایم کا گراف نیچے ہے تو ایسے میں پیپلز پارٹی اپنی جگہ بنانے کی کوشش کر سکتی ہے۔
مظہر عباس کا کہنا تھا کہ آئندہ انتخابات میں ایم کیو ایم کتنا ’کم بیک‘ کرتی ہے اور پی ٹی آئی کو کتنا ’اسپیس‘ ملتا ہے یہ آگے جا کر پتا چلے گا، انکا مزید کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی کو اسپیس ملتا ہے تو اس کا ایم کیو ایم کے مقابلے پیپلز پارٹی کو زیادہ فائدہ ہوگا کیوں کہ پی ٹی آئی کا جو ووٹر ہے وہ ماضی میں ایم کیو ایم کا ووٹر رہا ہے۔
مظہر عباس کے مطابق اس وقت مشکل صورت حال ہے لیکن ایم کیو ایم کے لوگ پر اعتماد ہیں کہ وہ اپنی ماضی کی نشستیں واپس لے لیں گے جو ان کے مطابق ایم کیو ایم سے لے کر پی ٹی آئی کو دے دی گئی تھیں، جو کہ کافی حد تک درست بھی ہے۔
’۔۔۔لیکن آج پی ٹی آئی 2018 کے عام انتخابات کے مقابلے میں زیادہ مضبوط پوزیشن پر کھڑی ہے اگر ان کو فیئر پوزیشن ملتی ہے تو ایم کیو ایم کے لیے بہت مشکل ہو جائے گی تو اب تک کی صورت حال کے مطابق پیپلز پارٹی سندھ کی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھرے گی۔‘
سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے انٹرویو کے حوالے سے مظہر عباس کا کہنا ہے کہ عین ممکن ہے کہ مذکورہ انٹرویو سے دباؤ ڈالنے کی کوشش ہو رہی ہوں لیکن راؤ انوار بہت ہی متنازع کردار ہے، اس لیے پیپلز پارٹی کے مخالفین کو تو شاید اس انٹرویو کا فائدہ ہو پروپیگنڈا کرنے کے لیے لیکن ماورائے عدالت قتل کے بہت سارے الزامات کے باعث راؤ انوار کی اپنی متنازع شخصیت اس کی اہمیت مزید کم کردیتی ہے۔
’اس لحاظ سے دیکھا جائے تو راؤ انوار اگر آصف زرداری کے خلاف عدالت میں عینی شاہد بن جائیں تو اس بیان کی اہمیت بنے گی، خبر کے تناظر میں تو اس طرح کے انٹرویو کی بہت اہمیت ہوتی ہے لیکن اس کا پیپلز پارٹی پر کیا اثر ہو گا یہ کہنا قبل از وقت ہو گا، مجھے نہیں لگتا کہ یہ انٹرویو اتنا گہرا اثر ڈالے گا۔‘