بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم آپس میں لڑیں گے تو دہشتگردوں کو فائدہ اور ملک کو نقصان ہوگا، ہم ملکی نظام اور جمہوریت کی بہتری چاہتے ہیں۔ پاکستان میں دہشتگردی ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے، خیبرپختونخوا کے لوگ دہشتگردی کے خلاف صف اول کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے پشاور ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں تاریخ کو درست کیا جائے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے موقع دیا کہ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کے فیصلے پر انصاف فراہم کیا جائے گا۔ قائد عوام کے قتل میں ملوث لوگوں کو بےنقاب کیا جائے۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ اس وقت کے ایک ڈکٹیٹر نے اپنی مرضی کا فیصلہ کرکے وزیر اعظم کو پھانسی دلوائی۔ قائد عوام کا قصور یہ تھا کہ اس نے اس ملک کو آئین دیا، اور پوری امت مسلمہ کو اکٹھا کیا۔ فلسطین کے معاملے پر ایک واضح لائحہ عمل دیا۔ اب ہم جوڈیشل ریفرنس کے ذریعے قائد عوام کو انصاف دلانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگ یہ سوال اٹھانا شروع کردیتے ہیں کہ 2 نسلوں کے بعد کسی کو انصاف دلانے کا کیا فائدہ ہے میں کہتا ہوں کہ اس کا بہت فائدہ ہے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ آنے والے جو بھی وزیر اعظم ہوں ان کے ساتھ اس طرح کا معاملہ نہ ہو۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں پرانی سیاست کو چھوڑنا ہوگا، سیاست میں سے ڈکٹیشن ختم ہو جائے تو جمہوریت چل سکتی ہے، سیاست میں سے ڈکٹیشن کو بالکل ختم ہو جانا چاہیے۔ اگر ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنی ہیں تو آگے نہیں بڑھ سکیں گے، کھیلوں گا نا کھیلنے دوں گا والی سیاست نہیں چل سکتی۔
دہشتگردی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے ایک غلط فیصلے کی وجہ سے ملک میں دہشتگردی کا عذاب آیا، جب ہم دہشتگروں سے بات چیت کریں گے اور ان کو اپنے علاقوں میں رہنے دیں گے تو دہشتگردی ختم نہیں ہوگی بلکہ پھلے پھولے گی۔
’پاکستان میں دہشتگردی کرنے والے افغان جیلوں میں قید تھے ان تمام لوگوں کو قبائلی علاقوں میں رہنے کی دعوت دی گئی جس کے باعث پاکستان میں دہشتگردی بڑھی۔ ‘اور اس ایک فیصلے کی وجہ سے ملک 10 سال پیچھے چلا گیا۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان ذاتی مفاد کی وجہ سے ناکام ہوئے، انہوں نے لوگوں کے ساتھ جھوٹ بولا اور کروڑوں نوکریاں اور لاکھوں گھروں کی جھوٹی لالچ عوام کو دی۔