سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ میں کسی انتقامی جزبے کے ساتھ بات نہیں کر رہا لیکن یہ معاملہ بہت سیریس ہے، انتقام کا حامی نہیں ہوں لیکن حساب تو بنتا ہے۔ میں نے تو جنرل باجوہ اور جنرل راحیل کے خلاف کوئی سازش نہیں کی، لیکن میرے خلاف کس نے سازش کی اس کا پتہ چلنا بہت ضروری ہے۔
قائد پاکستان مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف نے آٹھویں پارلیمانی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے کارکنوں کو میری بے گناہی کا پورا یقین ہے، میرے خلاف تینوں مقدمات میں کوئی جان ہی نہیں تھی اور ہائیکورٹ میں آنے کے بعد میرے اوپر بنے مقدمات کا کھوکلا پن پوری دنیا کے سامنے ظاہر ہوگیا۔
مزید پڑھیں
نواز شریف نے کہا کہ جب پانامہ میں کچھ نہ ملا تو پتا نہیں کہاں سے اقامہ آگیا، کیونکہ مجھے نکالنا تھا، ایک وزیر اعظم کو نکالنے کے لیے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کو جواز بنایا گیا اور سسیلین مافیا، اور گارڈ فادر جیسے ریمارکس دیے گئے۔
’اللہ کا شکر ہے جعلی مقدمات سے بریت ہوئی، جعلی مقدمات کا کھوکھلا پن آپ سب کے سامنے آگیا۔‘
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جو دکھ ہمیں دیے گئے، ان کا کوئی مداوا نہیں ہے، یہ وہ زخم ہیں جو کبھی بھریں گے نہیں۔ کہاں کہاں سے سازشی عناصر نکل کر روزانہ شام کو دکان چمکا دیتے ہیں۔ ہمیں تو فرد کے طور پر سزا ملی لیکن 25 کروڑ عوام کو جو سزا ملی اب وہ روٹی کے لیے ترس رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اپنا کام کیا، سڑکیں بنائیں، لوڈ شیڈنگ ختم کی، جے ایف 17 بنائے اور سی پیک پاکستان لے کر آئے، دفاع کو مضبوط کیا، پاکستان کی ترقی میں کردار ادا کیا اور ڈالر کو 4 سال تک باندھے رکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے جانے کے بعد مہنگائی کو دگنا، تگنا کر دیا گیا، مجھے تو سزا ملی اس سے کئی زیادہ پاکستان کی عوام کو سزا دی گئی۔