لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد کیا الیکشن 8 فروری کو ہو سکیں گے؟

جمعرات 14 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملک بھر میں عام انتخابات کا انعقاد 8 فروری 2024 کو ہونا ہے، عام انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کی تیاریاں زور و شور سے جاری تھیں، الیکشن کمیشن نے پولنگ ڈے سے 54 روز قبل یعنی اتوار سے قبل عام انتخابات کا شیڈول جاری کرنا تھا تاہم لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )کی درخواست پر الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری انتظامیہ کے افسران کو ریٹرننگ افسران تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا، بعد ازاں الیکشن کمیشن نے انتظامی افسران کی الیکشن ٹریننگ بھی روک دی ہے۔

تحریک انصاف الیکشن سے فرار کا منصوبہ بنا رہی ہے، شہباز شریف

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ ن کے قائد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف انتخابات ملتوی کرانے کی سازش کر رہی ہے، درخواست الیکشن سے فرار کی منصوبہ بندی ہے۔

پیپلز پارٹی الیکشن کے لیے تیار ہے، فیصل کریم

پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اگر ایک پارٹی انتخابات کے لیے تیار نہیں ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ انتخابات میں تاخیر کر دی جائے، پیپلز پارٹی انتخابات کے لیے تیار ہے، استحکام پاکستان پارٹی کی ترجمان فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہائیکورٹ کو ڈھال بنا کر انتخابی میدان سے راہ فرار اختیار کی ہے۔

انتظامی افسران کی ڈیوٹیاں الیکشن کے انعقاد پر سوالیہ نشان ڈالیں گی، بیرسٹر گوہر

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ وہ ملک بھر میں شفاف انتخابات کا انعقاد کرائے، ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کے بطور ریٹرننگ افسران تعیناتی سے انتخابات پر سوال اٹھیں گے اس لیے درخواست دی تھی کہ انتظامی افسران کی بطور ریٹرننگ افسران تعیناتی کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن معطل کیا جائے۔

وی نیوز نے مختلف تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد عام انتخابات کا انعقاد 8 فروری وقت پر ہو سکے گا؟

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے انعقاد کے لیے لاہور ہائی کورٹ سمیت تمام ہائیکورٹس سے جوڈیشل افسران طلب کیے تھے تاہم اس وقت ہائیکورٹس نے جواب دیا تھا کہ زیر التوا کیسز متاثر ہوں گے اس لیے افسران نہیں دے سکتے۔

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن میں تاخیر ہو گی، انصار عباسی

ان کا کہنا تھا کہ اب الیکشن کمیشن نے انتظامیہ کے افسران کو ریٹرننگ افسران کے طور پر تعینات کیا تو لاہور ہائی کورٹ نے یہ نوٹیفکیشن معطل کر دیا، اس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ اب انتخابات میں تاخیر ہو گی، الیکشن کے لیے مالی وسائل اور سیکیورٹی مسائل کا پہلے ہی سامنا ہے۔

انصار عباسی نے کہا کہ عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان بڑے واضح انداز میں کہہ چکی ہے کہ انتخابات کی تاخیر پر کوئی بھی بہانہ نہیں بنایا جانا چاہیے لیکن اب لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے سے انتخابات میں تاخیر ہو سکتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے یہ آرڈر پی ٹی آئی کی پٹیشن پر دیا ہے۔ پہلے بہت سے لوگ ٹیلی ویژن چینلز اور ٹاک شوز پر کافی دنوں سے کہہ رہے ہیں کہ پتہ نہیں الیکشن ہوں گے بھی کہ نہیں ہوں گے۔

دوسری جانب سیاسی جماعتیں ایم کیو ایم نے بھی کہا ہے کہ تھوڑی سی تاخیر بے شک ہو جائے، مولانا فضل الرحمن، آصف زرداری، امیر مقام اور مختلف سیاست دان بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ انتخابات میں تھوڑی تاخیر ہو جائے تو کوئی حرج نہیں ہے، لیکن اگر لاہور ہائی کورٹ بھی اس قسم کا فیصلہ دے گی تو پھر وقت پر انتخابات کا انعقاد مشکوک ہی ہو گا۔

الیکشن شیڈول کا اعلان متاثر ہونے کا امکان ہے، عارف حمید بھٹی

سینیئر تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے سے الیکشن کے شیڈول کا اعلان متاثر ہونے کا امکان ہے لیکن  مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور مولانا فضل الرحمان پہلے ہی الیکشن ملتوی ہونے کا اشارہ دے چکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ان پارٹیوں کو یقین ہے کہ اگر 8 فروری کو عام انتخابات کا انعقاد ہوتا ہے تو عوامی فیصلہ عمران خان کے حق میں آئے گا، لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے سے ن لیگ، پیپلز پارٹی کو مولانا فضل الرحمان کو خوش ہونا چاہیے کہ ان کی خواہش پوری ہو رہی ہے کہ شاید الیکشن نہ ہوں یا ان میں تاخیر ہو۔

سیاسی جماعتیں عمران خان کو الیکشن سے آؤٹ کرنا چاہتی ہیں

عارف حمید بھٹی نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ الیکشن 8 فروری کو لازمی ہوں گے،  لیکن اس کے علاوہ دیگر جماعتیں اصل میں لبادہ اوڑنے کا ڈونگ رچا رہی ہیں، سیاسی جماعتوں کی خواہش ہے کہ عمران خان کو انتخابات سے آؤٹ کیا جائے لیکن عمران خان کو عوام پلس کر دیا ہے اسے اب مائنس نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت اگر کسی جماعت کو الیکشن سوٹ کرتا ہے تو وہ پاکستان تحریک انصاف ہے کیونکہ اب اگر بلے کا نشان بیلٹ پیپر پر آگیا تو کوئی بھی سازش اور طاقت پی ٹی آئی کی کامیابی کو نہیں روک سکتی۔

عدالتوں کو الیکشن کمیشن کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، مجیب الرحمٰن شامی

سینیئر تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے سے بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ الیکشن شیڈول متاثر ہو گا، سپریم کورٹ کو اس بارے میں بھی ہدایت دینی چاہیے کہ عدالتیں الیکشن کمیشن کے کام میں بے جا مداخلت نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں درخواستیں دائر کر کے الیکشن شیڈول متاثر کرنے یا الیکشن ملتوی ہونے کا خدشہ ہو تو ایسا نہیں ہونا چاہیے، ملک بھر میں انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے، الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے وہ کسی ہائی کورٹ کے ماتحت نہیں ہے، الیکشن کمیشن ایک خود مختار ادارہ ہے، عدالتوں کو چاہیے کہ وہ اس کو اس کا کام کرنے دیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp