سابق وزیراعظم وچیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی اسٹیبلشمنٹ سے کوئی لڑائی نہیں لیکن وہ ان سے کوئی بات کرنے کو ہی تیارنہیں تو کیا کیا جاسکتا ہے۔
لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اگر کسی کا خیال ہے کہ میں گھٹنے ٹیک دوں گا تو یہ نہیں ہوسکتا اور میں یہ بھی چیلنج کرتا ہوں کہ مجھ پر اور میری اہلیہ پر کرپشن کا کوئی ایک کیس ثابت کر کے دکھایا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ وہ ملک کی بہتری کے لیے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے بات کرنے کے لیے تیارہیں لیکن لگتا ایسا ہے کہ فوجی سربراہ انھیں اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پرویزالہٰی کو پی ٹی آئی سے الگ کرنے کے لیے پورا زور لگایا گیا مگر مخالفین کو مایوسی ہوئی۔ انھوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ پرویز الہٰی کے ساتھ وفاداری نبھائیں گے کیوں کہ وہ کسی کے ساتھ بھی بے وفائی نہیں کرسکتے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جان کے خطرے سے متعلق ریکارڈ شدہ ویڈیو بیرون ملک موجود ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پی ڈی ایم کو اپنے امپائرز کی سہولت میسر ہونے کے باوجود پی ٹی آئی انتخابات میں کامیابی حاصل کرے گی اور اسے اوورسیز پاکستانیوں کی بھی حمایت حاصل ہے۔ انھوں نے تجویز دی کہ ایک ہی ساتھ پورے ملک میں عام انتخابات ہوجائیں تو پیسے کی بچت ہوگی۔
مریم نواز پر تبصرہ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ ان ہی کی بہترین کھلاڑی ہیں کیوں کہ وہ جو بھی کرتی ہیں فائدہ پی ٹی آئی کو ہی ہوتا ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کے دوران عمران خان نے قہقہ لگاتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی سے تعلق رکھنے والی مخصوص نشستوں پر منتخب شدہ خواتین تک وزیراعلیٰ پنجاب کی امیدوارہیں اور اگر انھوں نے ابھی وزیراعلیٰ کا فیصلہ کرلیا توقتل عام ہوجائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ ہوائی جہاز کے ذریعہ اسلام آباد نہ جانے کا فیصلہ رات 12 بجے کیا کیوں کہ اطلاع ملی تھی کہ انھیں ایئرپورٹ سے گرفتار کرکے بلوچستان لے جانے کا پروگرام بنایا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں کو ان کی حفاظت کرنی ہے انھیں انہی سے جان کا خطرہ ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین کاکہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کو معلوم ہی نہیں کہ سیاست کیا ہوتی ہے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ جنرل (ر)باجوہ نے ان کی کمر میں چھرا گھونپا۔
عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ نے روس کے خلاف تقریر کی تھی جس پر ان کا کورٹ مارشل ہوناچاہیے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ سعودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان اب بھی ان کے رابطہ میں ہیں۔