پاکستان مسلم لیگ ن (پی ایم ایل این) کے سینیئر رہنما ملک احمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) الیکشن سے راہ فرار چاہتی ہے، 14 مئی کا الیکشن آرڈر فراڈ تھا، عمران خان جیل میں بیٹھ کر الیکشن ملتوی کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما ملک احمد خان نے وی نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ پاکستان تحریک انصاف والے حقائق کے خلاف بات کر رہے ہیں۔
ریٹرننگ اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کی تعیناتی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن نے آر اوز لگانے کی کوشش لیکن تحریک انصاف والے ان کے خلاف چلے گئے، ایگزیکٹیو برانچ کے علاوہ آراوز کس کو لگایا جائے اب یہ تو ممکن نہیں ہے کہ پی ٹی آئی کے ورکرز کو آراُوز لگا دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ’عمران خان چاہتے ہیں وہ نہ ہوں تو پھر کوئی بھی نہ ہو، عام انتخابات 8 فروری کو ہی ہونے چاہییں لیکن لگتا ہے کہ پی ٹی آئی الیکشن سے راہ فرار چاہتی ہے۔
کیا مولانا فضل الرحمان انتخاب چاہتے ہیں؟
مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ ایک بات واضح ہے کہ مولانا فضل الرحمان انتخابات چاہتے ہیں وہ یہ نہیں چاہتے کہ الیکشن نہ ہوں۔
مولانا فضل الرحمان کا فرمانا ہے کہ خیبر پختونخوا میں 18 یا 20 کے قریب قومی اسمبلی کے حلقے ایسے ہیں جہاں موسم بہت سرد ہوتا ہے وہاں الیکشن مہم چلانا اورالیکشن کے روز پولنگ کروانا بہت مشکل ہوگا۔
موسم کے حوالے سے یہ مؤقف مولانا فضل الرحمان کا ہے اب اس مؤقف کو الیکشن کمیشن کیسے لیتا ہے اس پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
ان کا کہنا ہے کہ آصف علی زرادری بھی الیکشن چاہتے ہیں مسلم لیگ ن بھی چاہتی ہے کہ چاروں صوبوں میں ایک ساتھ الیکشن ہوں، امیرمقام اگر خیبر پختونخوا میں الیکشن کا تعطل چاہتے ہیں تو یہ میرے علم میں نہیں ہے۔
استحکام پارٹی کے ساتھ ن لیگ کے اتحاد کا کوئی علم نہیں
ایک سوال کے جواب میں ملک احمد خان نے کہا کہ ابھی استحکام پارٹی کی طرف سے ہمیں فہرست ملی ہے جس میں پنجاب میں ان کے امیدواروں کے نام درج کیے گئے ہیں۔ اب استحکام پارٹی کے ساتھ اتحاد ہو رہا ہے یا نہیں؟ سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو گی یا نہیں، یہ معاملہ ابھی تک زیر غور ہے اورملاقاتوں کا سلسلہ بھی چلنا باقی ہے۔
14 مئی کا الیکشن آرڈرفراڈ تھا
ایک اور سوال کے جواب میں ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ 14 مئی کا الیکشن آرڈرایک فراڈ تھا۔ اگروفاق میں حکومت بیٹھی ہوئی ہواور2 صوبوں میں الیکشن ہو رہے ہوں، آئین اس کی اجازت نہیں دیتا۔ آئین کہتا ہے کہ وفاق میں بھی نگراں سیٹ اَپ ہواورصوبوں میں بھی بروقت الیکشن ہو سکتے ہیں۔ خیبرپختونخوا اور پنجاب کی اسمبلیاں توڑنا آئین کے مطابق نہیں تھا۔ آئین تو یہی کہتا ہے کہ ملک میں انتخابات ایک ساتھ ہوں۔