عام انتخابات سے متعلق سیاسی جماعتوں کے تحفظات سن کر انہیں دور کرنا چاہیے، تجزیہ کار

اتوار 17 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں الیکشن شیڈول جاری کردیا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے نوٹیفیکیشن کے مطابق عام انتخابات کے لیے پولنگ 8 فروری 2024 کو ہوگی۔

جاری الیکشن شیڈول کے مطابق امیدواروں کو انتخابی نشان 13 جنوری کو جاری کیے جائیں گے۔ امیدواروں کی حتمی فہرست 11 جنوری کو لگے گی، جب کہ کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ 12 جنوری 2024 ہے۔

الیکشن کمیشن کے نوٹیفیکشن کے مطابق الیکشن کی تاریخ طے پا چکی ہے۔ لیکن ہمیشہ کی طرح 2024 کے انتخابات پر بھی سوال کیے جا رہے ہیں کہ کیا انتخابات کا صاف اور شفاف انعقاد ممکن ہو سکے گا یا نہیں؟

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن کو ایسے کون سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کہ 2024 کے الیکشن کو ساری پارٹیاں صاف اور شفاف مان کر تسلیم کریں۔

تمام جماعتوں کو الیکشن میں مساوی مواقع ملنے چاہییں، امتیاز عالم

سینیئر سیاسی تجزیہ کار اور کالم نگار امتیاز عالم نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ انتخابات کو صاف اور شفاف بنانے کے لیے سب سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ تمام جماعتوں کو مساوی مواقع دیے جائیں، یعنی لیول پلیئنگ فیلڈ ملنی چاہیے۔ انتخابات میں کسی قسم کی گڑبڑ کی گنجائش نہ رکھی جائے۔ تمام پارٹیوں کو آزادانہ جلسے اور انتخابی مہم چلانے کی اجازت ہونی چاہیے۔ اس سب کے بعد بھی اگر کوئی انتخابات کو نہیں مانتا تو اس کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہوگا۔

انہوں نے بات کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت جو نظر آ رہا ہے وہ یہی ہے کہ مسلم لیگ ن کی سرپرستی کی جا رہی ہے، جبکہ پی ٹی آئی کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔ 2018 میں مسلم لیگ ن کو دیوار سے لگایا جا رہا تھا جبکہ پی ٹی آئی کی سرپرستی کی جا رہی تھی۔

ساری سیاسی پارٹیوں کو انتخابات کے نتائج پر متفق نہیں کیا جا سکتا، نصرت جاوید

انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سیاسی تجزیہ کار اور کالم نگار نصرت جاوید کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کبھی بھی ساری پارٹیوں کو انتخابات کے نتائج پر متفق نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ جب بھی الیکشن میں کوئی پارٹی ہارتی ہے تو وہ یہی کہتی ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کی گئی ہے۔ اب یہ جملہ ہارنے والی پارٹی کا تکیہ کلام بن چکا ہے۔ ’پاکستان میں ہارنے والا شکست تسلیم نہیں کرتا‘۔

انہوں نے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ اب تو انتخابات پر اعتراضات پاکستان کی روایت بن چکی ہے۔ اس لیے پارٹیوں کو اعتماد میں لینا ضروری نہیں ہے، بلکہ عوام کو اعتبار ہونا چاہیے کہ یہ صاف اور شفاف الیکشن تھے۔ اور وہ اسی صورت میں ہو سکتا ہے کہ ووٹ کی گنتی کے عمل کو جتنا ہو سکے شفاف رکھا جائے۔ باقی یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ سیاسی جماعتوں کو انتخابات کے نتائج پر متفق کیا جا سکے۔

ہار تسلیم نہ کرنا پاکستان میں ریت بن چکی ہے، محمد عثمان رانا

سیاسی تجزیہ کار محمد عثمان رانا کہتے ہیں کہ پاکستان میں یہ ایک ریت بن چکی ہے کہ کھلے دل سے کوئی بھی اپنی ہار کو قبول نہیں کرتا، کیونکہ جو پارٹی جیت جاتی ہے وہ یہ سمجھتی ہے کہ انتخابات آزادانہ اور صاف و شفاف ہوئے ہیں۔ جبکہ ہارنے والی پارٹی یہی کہتی ہے کہ بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ 1970 کے انتخابات پاکستان کی تاریخ کے شفاف الیکشن تھے جنہیں تمام سیاسی جماعتوں نے صاف اور شفاف الیکشن کے طورپر تسلیم بھی کیا، لیکن اس کے علاوہ تاریخ میں ایسے مثالیں بھری پڑی ہیں۔ جب ہر شکست کھانے والی پارٹی نے انتخابات کے نتائج پر انگلی اٹھائی۔

انہوں نے مزید کہاکہ جب تک بنیادی انتخابی اصلاحات نہیں کی جائیں گی تب تک انتخابات پر سوالات اٹھتے رہیں گے۔ ملک کی ایک بڑی سیاسی پارٹی کو یہ شکوہ ہے کہ انہیں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں مل رہی، اس لیے جب انتخابات سے پہلے ہی ایسی چیزیں سامنے آئیں گی تو انتخابات کے نتائج کو کون تسلیم کرے گا۔ اس لیے یہ بنیادی ضرورت ہے کہ جب تک ایک متوسط طبقے کا شخص اسمبلیوں میں نہیں جاتا اور الیکشن قوانین میں بنیادی تبدیلی نہیں کی جاتی تب تک یہ سوالات اٹھتے ہی رہیں گے۔

سیاسی جماعتوں کے تحفظات سن کر انہیں دور کرنا چاہیے، سہیل وڑائچ

سینیئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہاکہ یہ معاملات اس وقت تک ٹھیک نہیں ہو سکتے جب تک تمام سیاسی جماعتوں کو ایک ٹیبل پر بٹھا کر ان کے اعتراضات کے حوالے سے نہ پو چھا جائے، اس وقت یہ سب سے زیادہ ضروری ہے کہ تمام جماعتوں کو اکٹھا کیا جائے اور ان سے پوچھا جائے کہ انہیں الیکشن سے پہلے کیا اعتراضات ہیں، جنہیں دور کر کے الیکشن کو صاف اور شفاف بنایا جا سکتا ہے اور جتنا ممکن ہو سکے ان کے اعتراضات کو دور کرنا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp