گلگت بلتستان کی صدیوں پرانی رسم ’نسالو‘ کیا ہے، اسے دسمبر میں ہی کیوں منایا جاتا ہے؟

پیر 18 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گلگت بلتستان میں صدیوں پرانی رسم ’نسالو ‘ جوش و خروش سے منائی جا رہی ہے۔ ’نسالو‘ کی اس رسم میں دسمبر کے مخصوص ایام میں بڑے جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے اور ان کا گوشت سُکھایا جاتا ہے جو آئندہ سال تک خراب نہیں ہوتا اور دستیاب ہوتا ہے۔

یہ رسم گلگت بلتستان بھر میں بالخصوص شینا بولنے والے علاقوں میں صدیوں سے منائی جاتی رہی ہے جس کا مقصد ماضی میں قحط سالی سے بچنا تھا، تاہم یہ رسم اب علاقائی رسومات کی بحالی اور ہم آہنگی کی علامت بنی ہوئی ہے۔

 یہ رسم دسمبر کے پہلے ہفتے میں شروع ہوتی ہے اور 21 دسمبر تک اختتام پذیر ہوتی ہے۔ قدیم روایات کے مطابق 21 دسمبر کے بعد ذبح کیے گئے جانوروں کے گوشت کو آئندہ سال تک محفوظ رکھنے کی تاثیر نہیں رہتی ہے۔

گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں اس حوالے سے الگ الگ تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے اور اس رسم کو دھوم دھام سے منایا جاتا ہے تاہم گلگت سے 35 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع خوبصورت وادی بگروٹ گزشتہ کچھ سالوں سے اس رسم کو منظم انداز میں منا رہی ہے جہاں پر اہلیان علاقہ کے علاوہ خصوصی مہمانوں کی شرکت بھی ہوتی ہے۔

بگروٹ کے گلیشیئرز کے نظاروں کے ساتھ اس تقریب کا آغاز صبح سویرے ہوتا ہے جہاں پر گھروں میں جانوروں کو ذبح کرکے ان کے گوشت کو بھون کر ڈرائی فروٹ اور روایتی کھانوں کے ساتھ مرکزی عبادت خانے میں جمع کیا جاتا ہے، اشیا خورو نوش کی ترتیب کو ’اشپری‘ کہا جاتا ہے جس کو اردو زبان میں تحفہ بھی کہا جاتا ہے۔

معروف شینا شاعر و بیوروکریٹ ظفر وقار تاج کے مطابق مختلف علاقوں میں معمولی فرق کے ساتھ یہ رسم منائی جارہی ہے۔ اس رسم کی تاریخ کا تعین علاقائی حالات، ماحول و موسم کے مطابق بزرگوں نے بہت پہلے ہی طے کر رکھا ہے، آج جس کا تسلسل ہے۔

کوئی علاقہ اپنی مرضی سے اس کی نئی تاریخ کا اعلان نہیں کرسکتا۔  ان علاقوں میں موسم سرما بالخصوص دسمبر اتنا سخت ہوتا ہے کہ زمینیں کاشت کاری کے قابل نہیں رہتیں، جس سے قحط کا خطرہ لاحق رہتا ہے اسی لیے دسمبر میں جانوروں کوذبح کرکے خوراک کے طور پر محفوظ کیا جاتا ہے۔

یہ گوشت گھر میں ایک مخصوص مقام جسے علاقائی زبان میں ’ڈنگو‘ کہتے ہیں، میں لٹکایا جاتا ہے، اس میں گوشت سوکھ جاتا ہے۔ جو موسم سرما گزارنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

دسمبر تک گائے یا دوسرے جانوروں کو بھی اچھی خوراک ملتی رہتی ہے جس کی وجہ سے ان کی صحت اچھی ہوتی ہے اس لیے ان کو ذبح کرکے ان کے گوشت کو سخت حالات کے لیے محفوظ کر لیا جاتا ہے۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر انصار مدنی اس رسم کے متعلق کہتے ہیں کہ ’چوںکہ ماضی میں خوراک کی قلت کا خطرہ زیادہ ہوتا تھا اسی لیے اس رسم کا آغاز ہوا، تاہم اب علاقے میں ہم آہنگی کے فروغ کے لیے بھی اس کو ایک مشترکہ رسم کے طور پر منایا جاتا ہے۔

بگروٹ میں ہر سال دھوم دھام سے اس رسم کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں بلاتفریق ہر فرد شامل ہوسکتا ہے اور گوشت کے علاوہ دیگر علاقائی کھانوں اور پھلوں سے لطف اندوز ہو سکتا ہے۔

پروفیسر امیر جان حقانی کے مطابق اس رسم میں اکثر یاک نامی جانور کوذبح کیا جاتا تھا جس کا شمار دودھ دینے والے جانوروں میں ہوتا ہے۔ یہ جانور بیل اور گائے سے مماثلت رکھتا ہے اور صرف پہاڑی علاقوں میں ہی دستیاب ہوتا ہے۔ جسامت بڑی ہونے کی وجہ سے اس میں گوشت بھی زیادہ ہوتا ہے اور گھر میں زیادہ دیر تک اس گوشت کو محفوظ بھی رکھا جا سکتا ہے۔

وادی بگروٹ کو گلیشیئرز کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے جس کی برف گرمیوں میں نکال کر گلگت میں فروخت بھی کی جاتی ہے۔ اس وادی میں راکاپوشی، دیران پیک، لیلیٰ پیک اور دوسری مشہور چوٹیاں بھی شامل ہیں ۔ان وادیوں میں اکثر یہ رسم 13 دسمبر کو منائی جاتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پنجاب حکومت اور تعلیم کے عالمی شہرت یافتہ ماہر سر مائیکل باربر کے درمیان مل کر کام کرنے پر اتفاق

وسط ایشیائی ریاستوں نے پاکستانی بندرگاہوں کے استعمال میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے، وزیراعظم پاکستان

حکومت کا بیرون ملک جاکر بھیک مانگنے والے 2 ہزار سے زیادہ بھکاریوں کے پاسپورٹ بلاک کرنے کا فیصلہ

کوپا امریکا کا بڑا اپ سیٹ، یوراگوئے نے برازیل کو ہرا کر سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا

ٹی20 کرکٹ سے ریٹائر بھارتی کپتان روہت شرما کیا ون ڈے اور ٹیسٹ کے کپتان برقرار رہیں گے؟

ویڈیو

پنک بس سروس: اسلام آباد کی ملازمت پیشہ خواتین اور طالبات کے لیے خوشخبری

کنوؤں اور کوئلہ کانوں میں پھنسے افراد کا سراغ لگانے کے لیے مقامی شخص کی کیمرا ڈیوائس کتنی کارگر؟

سندھ میں بہترین کام، چچا بھتیجی فیل، نصرت جاوید کا تجزیہ

کالم / تجزیہ

روس کو پاکستان سے سچا پیار ہوگیا ہے؟

مریم کیا کرے؟

4 جولائی: جب نواز شریف نے پاکستان کو ایک تباہ کن جنگ سے بچا لیا