کولکتہ کی کچی آبادی سے قومی کرکٹ تک ،صائقہ اسحاق کی کامیابی کی دلچسپ کہانی

پیر 18 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت کے تاریخی مشرقی شہر کولکتہ کے وسط میں واقع پارک سرکس ایک گنجان آباد محلہ ہے، جسے کولکتہ کے رہائشی اور شہر کی متوسط ہندو آبادی ایک مسلم یہودی بستی کے طور پر جانتی ہے۔ ایک قدامت پسند اور پسماندہ ماحول میں، خاص طور پر خواتین کے لیے، یہ واقعی قابل ذکر بات ہے کہ وہاں کی ایک خاتون صائقہ اسحاق نے کم عمری میں ہی کرکٹ سیکھ لی۔

پارک سرکس سے تعلق رکھنے والی ضدی کھلاڑی صائقہ اسحاق ہندوستانی کرکٹ کے ستاروں میں سے ایک بنی اور سال 2023 کی کامیاب کہانیوں میں سے ایک بن گئی۔ صائقہ نے ویمنز پریمیئر لیگ (ڈبلیو پی ایل) کے افتتاحی میچ میں ممبئی انڈینز فرنچائز کے ساتھ معاہدہ کیا، ان کے ساتھ ٹائٹل جیتنے کی مہم مکمل کی اور پھر انگلینڈ کے خلاف حالیہ ٹی 20 سیریز میں بھارت کے لیے متاثر کن ڈیبیو کیا۔

بائیں ہاتھ کی 28 سالہ اسپنر صائقہ اسحاق اب خود کو ٹیسٹ ٹیم کے دروازے پر دستک دیتے ہوئے دیکھ رہی ہیں کیونکہ بھارت ایک ناقابل شکست اسکواڈ تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیجنڈری فاسٹ بولر جھولن گوسوامی نے الجزیرہ کو بتایا کہ صائقہ کا بچپن بہت مشکل رہا ہے۔ گوسوامی صائقہ کو دوسروں سے بہتر جانتے ہیں، کیوں کہ وہ بنگال ٹیم میں ان کے سابق ساتھی اور ممبئی انڈینز کے موجودہ بولنگ کوچ ہیں۔

گوسوامی کہتی ہیں کہ ’صائقہ کی فیملی کی مالی حالت ہمیشہ سے ہی انتہائی خراب رہی ہے۔ انہوں نے اپنے والد کو بہت چھوٹی عمر میں کھو دیا تھا، اور ایسی جگہ سے آنا جہاں دن میں دو وقت کا کھانا کھانا یا پڑھائی کرنا یا کھیلنا کارِ محال ہے، یہ ناقابل یقین ہے کہ ایک لڑکی یہاں تک آئی ہے اور ہندوستان کے لیے کرکٹ کھیل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 11 یا 12 سال کی بچی کے لیے یہ سب کچھ مشکل تھا، جس طرح وہ اپنی ماں کا ہاتھ تھامے جال (نیٹ) پر آتی تھیں اور ہمیشہ بول چال میں مردانہ جنس کا استعمال کرتی تھیں جیسے کہ وہ کوئی لڑکا ہو: کھاؤں گا، پیوں گا، کھیلوں گا۔

صائقہ اسحاق کا بچپن گلی میں کرکٹ کھیلنے، موٹر سائیکل چلانے اور محلے کے بچوں کے ساتھ گھومنے پھرنے میں گزرا۔

’میں یہاں وکٹیں لینے آیا ہوں‘

ممبئی انڈینز کی قیادت کرنے والی ہندوستانی کپتان ہرمن پریت کور نے گزشتہ ہفتے صائقہ کے ہندوستان میں ڈیبیو کے موقع پر کہا تھا کہ ان کے پاس ’بن داس‘ (لاپرواہ) کردار ہے۔ صائقہ کے مشہور فقرے کو دوہراتے ہوئے انہوں نے کہا ’میں ایک باؤلر ہوں، میں یہاں وکٹیں لینے آئی ہوں‘ وہ وکٹس لینے کی ذہنیت رکھتی ہیں۔

صائقہ نے ٹی 20 سیریز کا اختتام 5 وکٹوں کے ساتھ کیا، جن میں سے 3 تیسرے ٹی 20 میں تھیں جس میچ بھارت نے کامیابی حاصل کی تھی۔ انگلینڈ اور ممبئی انڈینز کی آل راؤنڈر نیٹلی سکیور برنٹ کا کہنا ہے کہ اس دلیر اسپنر (صائقہ) کو چیلنج بہت پسند ہے۔ یہاں تک کہ ہندوستان کے لیے ان کی پہلی سیریز میں بھی، میں نے دیکھا کہ وہ سٹمپس پر حملہ کرتی اور بلے بازوں کے لیے زندگی مشکل بنا دیتی ہیں۔

انگلینڈ کی سابق کپتان اور ممبئی انڈینز کی موجودہ ہیڈ کوچ شارلٹ ایڈورڈز کا ماننا ہے کہ صائقہ کی شخصیت ان کی بولنگ سے چمکتی ہے۔ ’وہ ایک حقیقی حریف اور یقینی طور پر ایک اہم کردار ہے۔‘

صائقہ کو ’ڈبلیو پی ایل‘ میں لانے کا سہرا گوسوامی کے سر ہے

ممبئی انڈینز کی موجودہ ہیڈ کوچ شارلٹ ایڈورڈز کا کہنا ہے کہ لیگ کے لیے کھلاڑیوں کی نیلامی سے قبل میں نے جھولن سے پوچھا کہ بائیں ہاتھ کی بہترین اسپنر کون ہے جو ابھی تک ہندوستان کے لیے نہیں کھیلی؟ جھولن نے کہا کہ ’صائقہ‘ ہے اور اس کی ایک ویڈیو بھیجی۔ میں نے فوری طور پر دیکھا تو پتا چل گیا کہ صائقہ وہی کھلاڑی ہے جو ہم چاہتے تھے۔ صائقہ طویل عرصے سے ڈومیسٹک کرکٹ میں قابل اعتماد وکٹ لینے والی کھلاڑی تھیں، انہوں نے قریباً 12 برس میں 140 وکٹیں حاصل کیں۔

پارک سرکس سے بڑے اسٹیج تک

ابتدائی کامیابی کے باوجود مالی چیلنجز بشمول مستقل طور پر کھیلنے کے اخراجات اور بھارت میں خواتین کرکٹرز کے لیے محدود کمائی کے مواقع اکثر صائقہ کو کھیل سے دور کرنے کی دھمکی دیتے تھے۔ گوسوامی نے کہا کہ یہ ذمہ داری کرکٹ ایسوسی ایشن آف بنگال پر تھی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ صائقہ ان ہزاروں کرکٹرز میں شامل نہ ہوں جنہیں ہم نے مالی تحفظ کی کمی کی وجہ سے کھو دیا ہے۔ صائقہ نے تعلیم مکمل کی اور کرکٹ کیریئر کو جاری رکھا۔ باقی سب کچھ ان کی اپنی لگن، عزم اور تقدیر پر منحصر ہے۔

ان کے والد نے اپنے دوست کی حوصلہ افزائی سے صائقہ کو ایک مقامی کرکٹ کلب میں داخل کرایا جہاں انہوں نے فاسٹ بولر کے طور پر شروعات کی لیکن کبھی کبھار وکٹیں بھی حاصل کیں۔ ایڈورڈز کا کہنا تھا کہ جب میں نے پہلی بار ان کی ویڈیوز دیکھی تو مجھے یہ محسوس ہوا کہ وہ بائیں ہاتھ کے اسپنرز کے مقابلے میں قدرے تیز تھیں۔ ان کے پاس پاور پلے میں بولنگ کرنے کی صلاحیت تھی اور یہ بائیں ہاتھ کے اسپنرز کے لیے حقیقی طاقت ہے۔

ممبئی انڈینز کی جانب سے صائقہ نے 10 میچوں میں 15 وکٹیں حاصل کیں جس کے بعد وہ لیگ میں ٹاپ 10 وکٹیں حاصل کرنے والی واحد بھارتی اسپنر بن گئیں۔ ایڈورڈز نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ ’میں جھولن سے کہوں گا ہمارے پاس ہندوستان کی بہترین بائیں ہاتھ کی اسپنر ہے جسے 10 لاکھ روپے میں خریدا گیا ہے۔‘

صائقہ ایک جنگجو ہے، کم عمری سے ہی اسے جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اس نے اسے جستجو کی جبلت سے لیس کر دیا ہے۔ 2023 میں صائقہ کی مسلسل ترقی بھارت کے لیے اچھی علامت ہے کیونکہ وہ آئندہ برس بنگلہ دیش میں ہونے والے ٹی 20 ورلڈ کپ کی تیاری کرنا چاہتی ہے۔ گوسوامی نے کہا کہ صائقہ کا اصل سفر اب شروع ہوا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp