نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے جسٹس (ر) مقبول باقر نے چین سے آئی 30 بسوں کے کسٹم میں پھنسے ہونے پر اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ چین سے آئی بسوں کے لیے سندھ حکومت 1 دسمبر 2023 کو 1000ملین روپےجاری کرچکی ہے جبکہ 6 دسمبر 2023ء سے فنڈ کا ٹرانسفررکا ہوا ہے۔
جسٹس (ر) مقبول باقر کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کے پاس قانون کے مطابق ٹریژری آفس کو رقم منتقل کرنے کا اختیار ہے، اکاؤنٹنٹ جنرل (اے جی) سندھ کے پیدا کردہ مسئلے کے باعث ہماری 30 بسیں پورٹ پرخراب ہورہی ہیں، اگر بسیں خراب ہوئیں تو اس کی ذمہ دار اے جی سندھ ہوگی۔
نگراں وزیراعلی سندھ کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے اے جی سندھ اب ٹریژری کی تصدیق نہیں مان رہی، اے جی سندھ یہ تصدیق کرنے کا اختیار بھی سندھ حکومت سے لینا چاہتی ہے، عجیب بات ہے رقم سندھ حکومت کی اور سندھ حکومت ہی جاری کررہی ہے لیکن تصدیق اے جی سندھ کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ پنجاب میں اب بھی ٹریژری رقم کی تصدیق کرتی ہے لیکن سندھ کےساتھ الگ رویہ ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال اکتوبر میں چین سے 30 بسیں کراچی بندرگاہ پہنچی تھی جو تاوقت بندرگاہ پر ہی کھڑی ہیں، یہ بسیں پیپلز بس سروس فیز 2 کے لیے لائی گئی تھی۔
PPP’s Sindh Government bought these buses for the people of karachi so they can avail the best transport service in cheapest price. Unfortunately these buses are still parked at karachi port. I will once again humbly appeal relevant people to take action and clear these buses… pic.twitter.com/CdbpIuQLhc
— Sharjeel Inam Memon (@sharjeelinam) December 17, 2023
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن نے نگراں حکومت سندھ سے کراچی بندرگاہ پر کھڑی بسوں کو سڑکوں پر لانے کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔
سوشل میڈیا ایکس پر جاری بیان میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے یہ بسیں کراچی کے لوگوں کی سہولت کے لیے خریدی ہیں، جس کا مقصد عوام الناس کو سستی اور بہترین سفری سہولیات فراہم کرنا ہے لیکن بدقسمتی سے یہ بسیں ابھی تک بندرگاہ پر کھڑی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ متعلقہ حکام سے ایک مرتبہ پھر اپیل کرتا ہوں کہ بسوں کو بندرگاہ سے سڑکوں پر لایا جائے، کراچی کے عوام کو سستی اور بہترین سہولت کا فائدہ ملنا چاہیے۔