چنیوٹ کے علاقے سرگودھا روڈ پر واقع ایک مارکیٹ میں پینگولین گھس آیا جس سے خریداروں اور دکانداروں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں پینگولین 600 ڈالر یعنی ایک لاکھ 68 ہزار فی کلو گرام میں فروخت ہوتا ہے۔
چنیوٹ میں لوگ اس عجیب و غریب جانور کی شناخت کرنے میں ناکام رہے تو انہوں نے خوف زدہ ہو کر فوری طور پر ریسکیو حکام سے رابطہ کیا اور ان سے مدد طلب کی۔
ریسکیو اہلکار فون کال پر فوری کارروائی کے لیے موقع پر پہنچے اور اس عجیب و غریب جانور کو قابو میں کر لیا، جس کی شناخت بعد میں پینگولین کے نام سے کی گئی۔
ادھر ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر طاہرہ خان نے ریسکیو حکام کو ہدایت کی کہ پینگولین کو محکمہ وائلڈ لائف کے حوالے کیا جائے تاکہ جانور کو اس کے قدرتی مسکن میں رکھا جا سکے۔ واضح رہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پینگولین 600 ڈالر یعنی پاکستان روپے میں تقریباً ایک لاکھ 68 ہزار فی کلو گرام کے حساب سے فروخت ہوتا ہے۔
کیڑے مکوڑے کھانے والے پینگولن، جو عام طور ایک بڑی بلی کے سائز کے ہوتے ہیں، زیادہ تر رات کے وقت اپنے شکار کے لیے نکلتے ہیں ان کی سب سے اچھی غذا چیونٹیاں اور دیمک ہیں جنہیں وہ اکثر بوسیدہ لکڑیوں میں ڈھونڈتے رہتے ہیں۔
واضح رہے کہ انسانی ناخنوں کی طرح ان کے جسم پر کیراٹین سے بنے چھلکے بھی بیرون ملک مبینہ ادویاتی خصوصیات کی وجہ سے قیمتی قرار دیے جاتے ہیں، اس کے جسم پر پائے جانے والے خول بھی اچھے خاصے قیمتی ہوتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ پینگولین دنیا میں سب سے زیادہ اسمگل کیا جانے والا جانور ہے، پینگولن صرف ایشیا اور افریقہ کے جنگلی علاقوں میں پائے جاتے ہیں، پاکستان میں ان کی نسل قریباً ختم ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ غیر قانونی شکار کی وجہ سے ان کی تعداد میں دُنیا بھر میں کمی واقع ہو رہی ہے۔
پینگولین کا شمار ایک شرمیلے اور ممالیہ جانور میں ہوتا ہے جو سر سے پاؤں تک کیراٹین سے بنے ترازو یا ناخن نما خول میں ڈھکا ہوا ہوتا ہے۔ ان کا نام مالے لفظ پینگولین سے آیا ہے ، جس کا ترجمہ ’رولر‘ ہے کیوں کہ پینگولین اپنے دفاع کے طور گیند کی شکل اختیار کر کے اس میں چھپ جاتا ہے۔
پینگولین کی زبان 40 سینٹی میٹر لمبی ہوتی ہے اور ناقابل یقین حد تک چپکنے والے لعاب پر مشتمل ہوتی ہے جس سے وہ چیونٹیوں اور دیمک کو جمع کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے، کہا جاتا ہے کہ ایک پینگولین ہر ایک سال میں 70 ملین کے قریب چیونٹیاں اور دیگر کیڑے مکوڑے کھانے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔
پینگولین کا سائنسی نام کیا ہے؟
پینگولین خاندان کا سائنسی نام منیڈے ہے اور اس میں تین ذیلی خاندان ہوتے ہیں۔ افریقہ میں پائے جانے والے فتاگینس اور سمٹسیااور ایشیا میں پائے جانے والے مانیس شامل ہیں۔ مجموعی طور پر پینگولین کی 8 مختلف اقسام ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پینگولن اپنی قدرتی رہائش گاہوں سے باہر پھل پھول نہیں سکتے، انہیں کسی پنجرے یا مخصوص جگہ پر قید کر کے پالنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوئی ہیں۔