مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ آبادی والے ملک مصر کے عام انتخابات میں عبدالفتاح السیسی فیصلہ کن کامیابی حاصل کرنے کے بعد تیسری مدت کے لیے بھی مصر کے صدر منتخب ہو گئے ہیں۔
مصر کی نیشنل الیکشن اتھارٹی نے پیر کو اعلان کیا کہ سیسی نے 10 سے 12 دسمبر کے درمیان ہونے والے انتخابات میں 89.6 فیصد ووٹ حاصل کیے، جس میں غیر معمولی ٹرن آؤٹ 66.8 فیصد رہا۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق 3 کروڑ 90 لاکھ سے زیادہ مصریوں نے سابق آرمی چیف عبدالفتاح السیسی کی حمایت میں ووٹ ڈالے جو ایک دہائی سے ملک پر حکمرانی کر رہے ہیں۔
غزہ میں اسرائیل حماس جنگ اور شدید معاشی بحران سمیت مختلف چیلنجز کے باوجود آنے والے انتخابی نتائج میں السیسی کو ہی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
انتخابات میں مصر کی ریپبلکن پیپلز پارٹی کے حزم عمر کو صرف 4.5 فیصد ووٹ ملے جبکہ دیگر امیدواروں کو معمولی حمایت حاصل رہی ۔
السیسی کی یہ کامیابی 2013 میں مصر کے پہلے منتخب صدر محمد مرسی کا تختہ الٹنے کے بعد اقتدار پر ان کی مضبوط گرفت کا تسلسل ہے۔ السیسی 2018 میں بھی دوبارہ منتخب ہوئے تھے اور انہوں نے گزشتہ دونوں انتخابات میں 97 فیصد حمایت کے ساتھ کامیابی حاصل کی تھی۔
السیسی کے دور حکومت میں مصر کے آئین میں بے شمار تبدیلیاں لائی گئی ہیں اس کے علاوہ ان پر مرسی کا تختہ الٹنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کے باوجود، السیسی کے حامی انہیں صدر حسنی مبارک کے خلاف 2011 کی بغاوت کے بعد امن بحال کرنے کا سہرا دیتے ہیں۔