سپریم کورٹ نے انتخابات میں تاخیر کرنے کی ایک اور درخواست مسترد کردی اور واضح کیا کہ الیکشن شیڈول جاری ہونے کے بعد انتخابی حلقہ بندیاں تبدیل نہیں ہوسکتیں۔
قاٸم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے درخواست گزار امیر خان کی بلوچستان کے حلقہ پی بی 12 میں حلقہ بندی سے متعلق بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے وکیل قمر افضل عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیے کہ عام انتخابات کی تاریخ آنے سے ملک میں تھوڑا استحکام آیا ہے۔ انہوں نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ ملک میں استحکام نہیں چاہتے، عام انتخابات کی تاریخ آنا کوٸی معمولی بات نہی۔
مزید پڑھیں
وکیل قمر افضل نے عدالت کو بتایا کہ انتخابی حلقہ بندی کے حوالے سے غلط فیصلہ کیا گیا جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ الیکشن پروگرام جاری ہو چکا، اب کچھ نہیں ہو سکتا، انفرادی درخواستوں پر فیصلہ دینے لگ گٸے تو الیکشن کا عمل متاثر ہوگا۔
جسٹس منصور علی شاہ درخواست گزار کے وکیل سے مخاطب ہوئے کہ ایسی درخواستوں پر عام انتخابات کے لیے 8 فروری کی تاریخ کو ڈسٹرب نہیں کریں گے، اگر آپ انتخابات وقت پر نہیں چاہتے تو عدالت میں بیان دیں، الیکشن کو کسی صورت ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔
بینچ میں شامل تیسرے جج جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ انتخابات میں کوٸی تاخیر نہیں ہونی چاہیے، کسی کو الیکشن تاخیر کا شکار کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
عدالت نے کہا کہ الیکشن شیڈول جاری ہونے کے بعد انتخابی حلقہ بندیاں تبدیل نہیں ہوسکتیں اور بلوچستان کے حلقہ پی بی 12 میں حلقہ بندی سے متعلق نظرثانی درخواست خارج کر دی ۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کوئٹہ کی 2 صوبائی نشستوں پر حلقہ بندیوں کے خلاف اپیل پر فیصلہ دیتے ہوئے بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا۔
بلوچستان ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کی حلقہ بندی تبدیل کی تھی، جس پر الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کرتے ہوئے بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا۔