سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے توہین الیکشن کمیشن کیس کی اڈیالہ جیل میں ہونے والی سماعت کے لیے اوپن ٹرائل کی درخواست دائر کی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لوکل اور بین الاقوامی میڈیا کو جیل ٹرائل کور کرنے کی اجازت دی جائے۔
توہین الیکشن کمشن کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت شروع ہوئی تو فواد چوہدری نے وکیل فیصل چوھدری کے ذریعے اوپن ٹرائل کی درخواست دائر کر دی۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ شفافیت کے لیے جیل سماعت اوپن کی جائے۔ لوکل اور انٹرنیشنل میڈیا کے بغیر ٹرائل قابل اعتراض ہے، اوپن ٹرائل کا حکم دیا جائے۔
ان کا مؤقف تھا کہ مجھے فیملی اور وکلا سے ملنے کی اجازت بھی نہیں ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل اور ملزمان کے وکلاء کے تاخیر سے پہنچنے کے باعث فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔ سماعت 27 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔
مقدمے کا پس منظر:
اگست 2022 میں الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔
مزید پڑھیں
الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات، تقاریر، پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال ہونے والے الفاظ، غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری کیے ہیں اور کہا گیا ہے کہ 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔
نوٹس میں کہا گیا تھا کہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔ مقدمہ مختلف عدالتوں سے ہوتا ہوا اڈیالہ جیل میں زیر سماعت ہے۔