نگراں وزیراعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کا آئین کوئی ملیشیا بنانے کی اجازت نہیں دیتا۔ کچھ گروہ مذہب، نسل اور زبان کی بنیاد پر تشدد پر اتر آتے ہیں مگر ریاست ہمیشہ آئین و قانون کے تحت چلتی ہے۔
بلوچستان کی یونیورسٹیوں کے طلبا و طالبات سے گفتگو کرتے ہوئے انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے، یہاں ہماری آبادی کا 65 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے، یہی نوجوان ہمارا سرمایہ ہیں جو ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ ایک فعال جمہوریت ملک میں سیاسی استحکام لاتی ہے، میرا کردار سوا مہینے کے بعد ختم ہو جائے گا مگر اس کے بعد بھی ملک کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہوں گا۔
مزید پڑھیں
انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ آئندہ 10 سالوں میں چین اور خطے کے دیگر ملکوں میں 36 ٹریلین ڈالر کی تجارت متوقع ہے، دنیا کی ایک بڑی آبادی اس خطے میں رہائش پذیر ہے۔
نگراں وزیراعظم نے کہاکہ ٹیکس اکٹھا کرنا اور اس کا موثر انداز میں استعمال بہت ضروری ہے، اس کے بعد ہمیں معیاری تعلیم کو فروغ دینا ہو گا، ہمیں اسکولوں میں داخلے کی شرح کو بڑھانا ہے کیوں کہ علم کے بغیر زندگی نہیں گزاری جا سکتی۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں ذمہ دار شہری کا کردار ادا کرتے رہنا چاہیے، ملک کے دیگر علاقوں سے بلوچستان میں مزدوری کے لیے آنے والوں کو کیوں قتل کیا گیا اس کا کسی کے پاس کوئی جواب نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ ہمیں اپنے مسائل کے حوالے سے مختلف فورمز پر بات کرنی چاہیے، قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلی اور سینیٹ موجود ہے، وہاں کسی کے جانے پر پابندی تو نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو واپس نہیں بھیجا جا رہا، صرف غیرقانونی لوگوں کو واپس بھیج رہے ہیں، ان کا یہاں رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔