سوات کی تحصیل خوازہ خیلہ کے مرکزی بازار میں عمر دراز اپنی جاپانی موٹر کار کے قریب کھڑا آوازیں لگارہا تھا ’مینگورہ جانے کے لیے صرف 2 سواریاں، کچھ دیر بعد سواریاں پوری ہوتے ہی عمر دراز گاڑی کو مینگورہ کی جانب دوڑانے لگا۔ راستے میں عمر دراز سے پوچھا کیا آپ کی گاڑی نان کسٹم پیڈ (این سی پی) ہے؟ عمردراز نے ٹیپ ریکارڈر کی آواز کو مدھم کرتے ہوئے میری طرف دیکھا اور مسکراتے ہوئے کہنے لگا ’سوات کا موسم کے بعد ایک ہی فائدہ رہ گیا ہے کہ یہاں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں چلتی ہیں‘۔
انہوں نے مزید بتایاکہ ’سنا تھا نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی نعمت بھی ختم ہونے والی ہے لیکن شاید حکومت کے دیگر اقدامات کی طرح نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن کا عمل بھی اپنے آپ ہی ختم ہوگیا ہے‘۔
مزید پڑھیں
کیا سوات کے عمر دراز کی بات درست ہے کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں سے متعلق جو ہدایات جاری کی گئی تھیں اب ان پر عملدرآمد نہیں ہورہا؟
سوات کے مختلف علاقوں میں اس وقت 2 لاکھ کے قریب مختلف نان کسٹم پیڈ گاڑیاں چل رہی ہیں، یہ علاقہ مالاکنڈ ڈویژن کا حصہ ہے اور خیبرپختونخوا میں سابق فاٹا اور پاٹا میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو چلانے کی اجازت ہے۔
رواں سال ستمبر کے مہینے میں صوبائی سطح پر ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے خصوصی شرکت کی، اس اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ خیبرپختونخوا میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو قانون کے دائرے میں لایا جائے۔ کسٹم حکام کو احکامات جاری ہوئے کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن یا دیگر طریقہ کار سے متعلق حکمت عملی بنائی جائے۔
کسٹم حکام کا عسکری اور صوبائی لیول کے اعلیٰ افسران کے ساتھ اجلاسوں کا سلسلہ شروع ہوا، گاڑیوں کی رجسٹریشن کیسے کی جائے؟ اس حوالے سے تجاویز طلب کی گئیں لیکن چند اجلاسوں کے بعد نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن کا عمل سرد خانے کی نذر ہوگیا، کسٹم کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن نہ ہونے کی 10 بڑی وجوہات ہیں۔
- اکتوبر کے پہلے ہفتے میں وفاقی سطح پر قومی سلامتی کمیٹی کے اعلیٰ سطح اجلاس میں جب فیصلہ ہوا کہ پاکستان سے غیر ملکی افغان باشندوں کو وطن واپس بھیجا جائے گا تو اسٹیبلشمنٹ سمیت تمام تر سرکاری اداروں کی توجہ افغان باشندوں کے انخلا کی جانب مبذول ہوگئی اور گاڑیوں کی رجسٹریشن کا عمل فائلوں میں دب گیا۔
- جب حکومت نے اعلان کیاکہ مالاکنڈ ڈویژن میں این سی پی گاڑیوں کی رجسٹریشن ہوگی تو تمام سیاسی جماعتوں نے مقامی سطح پر اس فیصلے کی شدید مخالفت کی اور حکومت کی ان کے سامنے ایک نہ چلی۔
- گاڑیوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے قانونی طریقہ کار بہت پیچیدہ ہے، اس پیچیدگی سے بچنے کے لیے رجسٹریشن کرنے والے تمام اداروں کے اہلکاروں کی دلچسپی ختم ہوگئی۔
- صوبائی حکومت نے جب اکتوبر کے مہینے میں این سی پی گاڑیوں کی پروفائلنگ کا آغاز کیا تو موجود گاڑیوں کی 20 فیصد بھی رجسٹر نہ ہوسکیں۔
- حکومت 2012 کی طرز پر گاڑیوں کی رجسٹریشن کے لیے ایمنسٹی کا سوچ رہی تھی لیکن ایف بی آر نے واضح کیاکہ آئی ایم ایف کے معاہدے کی وجہ سے این سی پی گاڑیوں کے لیے ایمنسٹی ممکن نہیں۔
- مالاکنڈ ڈویژن میں گاڑیاں قبائلی اضلاع سے نہیں آتی بلکہ یہ گاڑیاں بلوچستان کے سرحدی علاقوں سے داخل ہوکر مالاکنڈ لائی جاتی ہیں۔ اگر رجسٹریشن کاعمل مکمل بھی ہوا تو مزید آنے والی این سی پی گاڑیوں کا کیا ہوگا؟
- مالاکنڈ ڈویژن میں علاقائی سطح پر اکتوبر کے مہینے میں جب امن و امان کے قیام کے لیے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تو ان مظاہروں کے دوران این سی پی گاڑیوں کی رجسٹریشن نہ کرنے کے حوالے سے بھی آوازیں اٹھنے لگیں جس کے باعث ادارے دباؤ میں آگئے۔
- مالاکنڈ ڈویژن کے کئی علاقوں میں عام شہری لباس اوڑھے دہشت گرد این سی پی گاڑیوں کی ممکنہ پکڑ دھکڑ کے دوران خراب حالات سے فائدہ اٹھا کر دہشتگردی کرسکتے ہیں۔
- ان گاڑیوں کو پکڑیں گے کیسے؟ اور اگر یہ گاڑیاں تحویل میں لی بھی گئیں تو ان گاڑیوں کو کہاں رکھا جائےگا؟ پارکنگ کے ایشو پر کسی بھی ادارے کے پاس جواب نہیں تھا۔
- اگر تمام تر کوششوں کے باوجود مالاکنڈ ڈویژن میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو تحویل میں لیا گیا تو ان کی نیلامی کیسے ہوگی؟
مالاکنڈ ڈویژن میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی تعداد کتنی ہیں؟
جماعت اسلامی کے صوبائی رہنما اور سابق صوبائی وزیر عنایت اللہ خان کہتے ہیں کہ مالاکنڈ ڈویژن میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی تعداد 5 لاکھ سے زیادہ ہے، ان میں بیشتر گاڑیاں لوگوں کے لیے روزگار کا بہت بڑا ذرایعہ بھی ہے، منی ٹرکس، پک اپس اور موٹرکار کو مقامی سطح پر ٹرانسپورٹ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے اہلکار نے بتایا کہ 2018 میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائلنگ کی ایک مہم چلائی گئی تھی جس میں 10 ہزار سے بھی کم گاڑیاں رجسٹرڈ ہوئی تھیں یہ تعداد لاکھوں میں ہے۔
کمشنر مالاکنڈ ثاقب رضا نے میڈیا کو بتایا تھا کہ مالاکنڈ ڈویژن میں گاڑیوں کی رجسٹریشن کا حتمی فیصلہ حکومت کا ہوگا، ابتدائی طور پر پروفائلنگ کے لیے گاڑیوں کی ایکسائز کے ساتھ رجسٹریشن ہوگی تاکہ ڈویژن کی تمام نان کسٹم پیڈ گاڑیاں دہشتگردی یا دیگر ریاست مخالف عناصر استعمال نہ کر سکیں۔ انہوں نے بتایاکہ مالاکنڈ ڈویژن میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔
نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی قانونی حیثیت کیا ہے؟؟
2018 میں جب سابق فاٹا اور پاٹا کی جداگانہ انتظامی حیثیت 25ویں آئینی ترمیم کے ذریعے ختم ہوئی تو سابق فاٹا اور سابق پاٹا کو 5 سال کے لیے تمام ٹیکسز سے استثنیٰ دیا گیا۔ جون 2023 میں جب 5 سالہ مدت پوری ہو رہی تھی تو وفاقی حکومت نے ٹیکسز کے استثنیٰ میں مزید ایک سال کی توسیع کردی لیکن نان کسٹم پیڈ گاڑیوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا۔
محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایاکہ پاکستان میں جس طرح عجلت میں بغیر تیاری کے فیصلے کیے جاتے ہیں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن سے متعلق فیصلہ بھی جلد بازی میں کیا گیا جو اب نہ تو اداروں کے لیے ممکن ہے نا ہی مقامی لوگ اس پر عمل کے لیے تیار ہیں۔ قانون کی رو سے تمام نان کسٹم پیڈ گاڑیاں اس وقت مکمل طور پر غیر قانونی ہیں لیکن اس بلی کے گلے میں گھنٹی باندھے گا کون۔؟؟ جواب ندارد‘۔