نظریہ پاکستان کے خلاف رائے کے اظہار پر پابندی،انتخابی ضابطہ اخلاق جاری

بدھ 20 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات 2024 کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا ہے جس کے مطابق سیاسی جماعتیں، امیدواران اور الیکشن ایجنٹ نا ہی کسی ایسی رائے کا اظہار کریں گے اور نا ہی کوئی ایسا عمل کریں گے جو کسی بھی انداز میں نظریہ پاکستان یا پاکستان کی خود مختاری، سالمیت اور سلامتی کے خلاف ہو۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ضابطہ اخلاق کے مطابق کوئی ایسا عمل ممنوع ہو گا جس سے جس سے عدلیہ کی آزادی یا خود مختاری متاثر ہو یا جس سے عدلیہ یا افواج پاکستان کی شہرت کو نقصان ہو یا اس سے ان کی تضحیک کا کوئی پہلو نکلتا ہو۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق سیاسی جماعتیں، امیدوار اور الیکشن ایجنٹ دستور اور قوانین میں دیے گئے پاکستانی عوام کے حقوق اور ان کی آزادی کو ہمہ وقت سربلند رکھیں گے، انتخابات کے موثر انعقاد، اخلاقیات اور امن و عامہ کو برقرار رکھنے کے لیے الیکشن کمیشن کے تمام احکامات اور ضابطہ اخلاق کی پیروی کریں گے۔

انتخابی مہم کے دوران کارکنوں کو تشدد سے باز رکھنا ہو گا

’انتخابی مہم کے دوران اپنے کارکنوں کو تشدد سے باز رکھنا لازم ہو گا، جلسے، جلوسوں اور پولنگ والے دن کسی قسم کے ہتھیار یا آتشیں اسلحہ کی نمائش پر مکمل پابندی ہو گی‘۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق یہ پابندی حتمی نتائج مرتب ہونے کے 24 گھنٹے بعد تک برقرار رہے گی تاہم سیاسی جماعتوں کے قائدین اور امیدواروں پر اس کا اطلاق نہیں ہو گا جن کے پاس لائسنس اور ڈپٹی کمشنر یا متعلقہ حکام کی طرف سے اجازت نامہ موجود ہو۔

صدر، وزیراعظم، سینٹ کے چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، وفاقی اور صوبائی وزرا، گورنرز، وزرائےاعلیٰ، میئر، چیئرمین، ناظم، مشیران کسی بھی حلقہ انتخاب کی انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکیں گے تاہم ممبران سینٹ و لوکل گورنمنٹ کو انتخابی مہم میں حصہ لینے کی اجازت ہو گی۔

کسی اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے علاوہ مقامی حکومتوں کے عہدیداران پر یہ پابندی لاگو نہیں ہو گی جہاں سے وہ خود انتخابات میں حصہ لے رہے ہوں تاہم وہ سرکاری پروٹوکول اور وسائل کے استعمال سے اجتناب کریں گے۔

پولنگ کے اختتام کے بعد رات 12 بجے سے 48 گھنٹے قبل انتخابی مہم بند کر دی جائے گی۔

سرکاری خزانے سے تشہیری مہم پر پابندی ہوگی

ضابطہ اخلاق کے مطابق کوئی بھی سیاسی جماعت پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا میں سرکاری خزانہ سے تشہیری مہم نہیں کرے گی۔ اسی طرح انتخابات کے دوران وفاقی، صوبائی یا مقامی حکومتوں کی جانب سے سرکاری ذرائع ابلاغ کی جانبدارانہ کوریج کی غرض سے غلط استعمال پر مکمل پابندی ہو گی۔

سیاسی جماعتیں، امیدوار اور الیکشن ایجنٹ گھر گھر جا کر کنوینسنگ کر سکتے ہیں اس دوران وہ پارٹی منشور کے علاوہ ووٹر کے کوائف کے مطابق ووٹر پرچی تقسیم کر سکتے ہیں۔

پولنگ کے دن پولنگ اسٹیشن پر ووٹر پرچی تقسیم کرنے کی اجازت ہو گی۔ اس پرچی پر امیدوار کا نام لکھنے، پارٹی اور امیداوار کا نشان پرنٹ کرنے کی سختی سے پابندی ہو گی۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق کوئی سیاسی جماعت یا امیدوار 18×23 انچ کے پوسٹر، 9×6 انچ کے ہینڈ بلز، پمفلٹس، 3×9 فٹ کے بینرز اور 2×3 فٹ کے پورٹریٹس استعمال کر سکیں گے۔ قرآنی آیات، احادیث اور دیگر مذاہب کے مقدس صحیفوں کی تعظیم برقرار رکھنے کے لیے تشہیری مواد پر ان کو پرنٹ کرانے سے گریز کریں گے۔

سرکاری مقامات پر پوسٹر چسپاں نہیں کیے جا سکیں گے

تمام سرکاری مقامات، قومی اداروں، تنصیبات اور پلوں پر پوسٹر چسپاں کرنے کی سختی سے پابندی ہو گی۔ ہورڈنگز بل بورڈز، وال چاکنگ اور کسی بھی سائز کے پینا فلیکس پر مکمل پابندی ہو گی، کسی سرکاری ملازم کی تصویر تشہیری مواد پر پرنٹ نہیں کرائی جا سکے گی۔

کسی جماعت کے لگے پوسٹرز، بینرز دوسری جماعت نہیں ہٹائے گی، سرکاری عمارتوں پر اپنی جماعت کا جھنڈا لہرانے کی پابندی ہو گی۔ سیاسی جماعتیں جلسے، جلوسوں کے لیے مختص جگہ کا استعمال کریں گی، پیشگی پروگرام سے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر، ضلعی انتظامیہ کو آگاہ کیا جائے گا۔ گاڑیوں، کار ریلیوں کی اجازت نہیں ہو گی۔

علاقائی اور فرقہ ورانہ جذبات کو ہوا دینے اور صنفی قومیتی، مذہبی ذات پر مبنی گروہ بندی اور لسانی بنیاد پر تنازعات کا باعث بننے والی تشہیر یا تقریر سے اجتناب کیا جائے گا، دیگر سیاسی جماعتوں اور مخالف امیدواروں پر تنقید ان کی پالیسیوں، پروگراموں، ماضی کے ریکارڈ اور ان کے کام تک محدود ہو گی۔

سیاسی مخالفین کی نجی زندگی پر بات سے اجتناب کیا جائے گا

کسی پارٹی رہنما یا کارکنوں کی نجی زندگی کے کسی ایسے پہلو پر تنقید سے مکمل اجتناب کیا جائے گا جس کا عوامی سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہ ہو۔ غیر مصدقہ الزامات اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے سے اجتناب کیا جائے گا۔ غلط اور بدنیتی پر مبنی معلومات دانستہ طور پر پھیلانے سے گریز کیا جائے گا۔ غیر شائستہ زبان کے استعمال سے اجتناب کیا جائے گا۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق پولنگ کے دن پولنگ اسٹیشن کے 400 میٹر کے اندر کسی بھی قسم کی مہم پر پابندی ہو گی، 100 میٹر کے اندر بینر، جھنڈے لگانے پر پابندی ہو گی، سیاسی جماعتیں، امیدوار دیہی علاقوں میں پولنگ اسٹیشن سے 400 میٹر اور گنجان آبادی میں 100 میٹر کے فاصلے پر اپنے کیمپ لگا سکیں گے۔

کوئی امیدوار الیکشن ایجنٹ یا ان کا کوئی حمایتی یا پولنگ ایجنٹ کسی پریذائیڈنگ افسر، اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسر، پولنگ افسر یا ڈیوٹی پر متعین کسی سکیورٹی اہلکار کے سیاسی امور کی انجام دہی میں کسی قسم کی مداخلت یا رکاوٹ نہیں ڈالے گا۔

میڈیا مبصرین کو ایکریڈیٹیشن کارڈ دکھانا لازمی ہوگا

میڈیا مبصرین کو پولنگ اسٹیشن کے احاطہ میں داخلہ کے لیے ایکریڈیٹیشن کارڈ دکھانا لازمی ہو گا۔ کوئی سرکاری ملازم کسی جماعت یا امیداوار کے حق میں انتخابی مہم نہیں چلا سکے گا، ہتھیاروں کی نمائش پر مکمل پابندی ہو گی۔

الیکشن کمیشن کے مطابق تمام انتخابی اخراجات مخصوص اکاؤنٹس سے کیے جائیں گے جس کی تفصیلات کاغذات نامزدگی میں دی جائے گی۔ کامیاب امیدواروں کے ناموں کی اشاعت کے 30 دن کے اندر انتخابی اخراجات کی تفصیلات ریٹرننگ آفیسر کو فراہم کرنا ہوں گی۔

امیدوار انتخابی حلقے میں 3 الیکشن ایجنٹ اور ہر پولنگ اسٹیشن و بوتھ پر ایک پولنگ ایجنٹ مقرر کرے گا۔ ضابطہ اخلاق کے مطابق انتخابی مہم یا پولنگ کے دن کسی بھی قسم کی پرتشدد ترغیب سے اجتناب کیا جائے گا۔ کسی بھی قسم کے انتخابی مواد، بیلٹ پیپر، انتخابی فہرست، بیلٹ بکس، کمپارٹمنٹس اسکرین اور بیلٹ پیپر پر موجود سرکاری نشان کو مسخ کرنا انتخابی بدعنوانی تصور کی جائے گی۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کرنا لازمی قرار

سیاسی جماعتیں، امیدوار، الیکشن و پولنگ ایجنٹ انتخابی عملے اور انتخابی مواد کے تحفظ کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے۔ سیاسی جماعتیں، امیدوار اور ان کے حمایتی کسی بھی شخص کو انتخابات میں حصہ لینے یا نہ لینے، دستبردار کرانے یا دستبردار نہ ہونے کی ترغیب دینے کے لیے تحائف اور رشوت دینے سے گریز کریں گے۔

امیدواران الیکشن کمیشن کی جانب سے احکامات، ہدایات اور ضابطہ اخلاق پیروی کریں گے۔ الیکشن کمیشن کی تضحیک سے اجتناب کریں گے۔ پولنگ ایجنٹ بینائی سے محروم یا معذور افراد کے ساتھ معاونت کے لیے جانے والے فرد پر اعتراض نہیں کرے گا تاہم امیدوار الیکشن ایجنٹ یا پولنگ ایجنٹ ووٹر کے ساتھ ووٹ پر نشان لگانے والی جگہ پر نہیں جا سکے گا۔

پولنگ یا الیکشن ایجنٹ پریذائیڈنگ افسر کے تیار کردہ فارم 45 (گنتی کا گوشوار) اور فارم 46 (بیلٹ پیپر اکاؤنٹ) پر اپنے دستخط کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp