اسرائیل کی ’پہلے گولی مارنے، بعد میں پوچھنے‘ کی پالیسی اپنے ہی گلے پڑ گئی

جمعرات 21 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اپنے ہی ہم وطنوں کو گولی مار کر قتل کرنے کے واقعہ پر دنیا بھر سے اسرائیلی فوج کے طرز عمل کے خلاف آوازیں بلند ہو رہی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ واضح ہوگیا ہے کہ اسرائیل کی فوج کئی دہائیوں سے فلسطینی شہریوں کے خلاف ’پہلے گولی مارو، بعد میں سوال کرو‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے اپنے شہریوں کو مارنے کے واقعات کے بعد جنگ بندی کے مطالبات کو نظر انداز کرنے والی وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت کو متاثرہ خاندانوں اور عوام کی شدید تنقید کا سامنا ہے۔ اسرائیلی شہریوں نے اپنی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جنگ بندی کرے اور حماس سے مذاکرات کا آغاز کرے۔

اسرائیلی وزارت خارجہ کے سابق ڈائریکٹر جنرل ایلون لائل کا کہنا ہے کہ ان افسوسناک واقعات سے لوگوں کو صدمہ پہنچا ہے اور ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت پر دباؤ بڑھا ہے۔

اسرائیلی سیاسی تجزیہ کار ناہوم بارنیئیا کا خیال ہے کہ ایسے واقعات کو صرف ’افسوسناک‘ کہنا کافی نہیں کیونکہ یہ واقعات اور طرز عمل بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

انہوں نے کہا، ’بین الاقوامی قوانین کے مطابق سرنڈر کرنے والے کسی بھی فرد، شہری یا فوجی اہلکار کو مارنا جنگی جرم ہے۔‘

اسرائیل اور فلسطین کے لیے ہیومن رائٹس واچ  کے ڈائریکٹر عمر شاکر کہتے ہیں، ’اسرائیلی فوج سفید جھنڈے لہرانے والے غیرمسلح لوگوں پر گولیاں چلانے کا ریکارڈ رکھتی ہے۔‘

شاکر نے کہا اس طرح کی ہلاکتیں اسرائیلی فورسز کے پہلے گولی مارنے اور بعد میں پوچھنے کی دیرینہ مشق کو واضح کرتی ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اسرائیلی فوجیوں نے غزہ کے فلسطینی علاقے میں حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے اپنے 3 ہم وطنوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

ان تینوں نوجوانوں نے اسرائیلی فوجیوں کو اپنی قمیصیں اتار کر باور کرایا تھا کہ وہ غیر مسلح ہیں، انہوں نے سفید جھنڈا لہرایا تھا اور اسرائیلی فوجیوں سے عبرانی زبان میں بات بھی کی تھی، وہ ان سے اپنی زندگیوں کی بھیک مانگ رہے تھے لیکن اس کے باوجود اسرائیلی فوجیوں نے انہیں بیدردی سے قتل کردیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp