چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ عمران خان کی کوئی نااہلی نہیں ہوئی، ان شا اللہ عمران خان 2 حلقوں سے انتخابات میں حصہ لیں گے۔خدشہ ہے ’بلے‘ کا انتخابی نشان نہیں ملے گا، الیکشن کا التوا نہیں چاہتے، عدالت سے انصاف چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں
جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کا انٹرا پارٹی کیس عدالت میں زیر التوا تھا۔ ہم نے یہ مقدمہ اس لیے عدالت میں فائل کر دیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے اپنے رولز، قوانین اور قواعد کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن ٹھیک کروائے ہیں۔
خدشہ ہے شائد ’بلے ‘ کا نشان آلاٹ نہ ہو
ان کا کہنا ہے کہ ہم اس مقدمے کی ساری دستاویزات اور سرٹیفکیٹ 4 دسمبر کو عدالت میں جمع کروا چکے تھے۔ ایک عرصہ ہوا الیکشن کمیشن آف پاکستان نے دیگر پارٹیوں کی طرح ہماری پارٹی کے سرٹیفکیٹ کو اپنی ویب سائٹ پر اَپ لوڈ نہیں کیا تھا، جس سے ہمیں خدشہ تھا کہ ہمیں شائد بلے کا نشان آلاٹ نہیں ہو گا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بلے کے نشان پر ہم نے آج عدالت میں اپنا مؤقف پیش کر دیا ہے، عدالت کو بتا دیا ہے کہ پارٹی آئین کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن کروانا ہماری ذمہ داری تھی اور ہم وہ ذمہ داری نبھا چکے ہیں۔
عمران خان کی اب تک کوئی نااہلی نہیں ہوئی،انشاء اللہ عمران خان انتخابات میں حصہ لیں گے، عوام کے حقوق کی جنگ لڑرہے ہیں ،عدالت سے انصاف کی امید ہے،ہمیں خدشہ ہے پی ٹی آئی کو بلے کا نشان نہیں ملے گا، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان@PTIofficial #WENews #ImranKhan #Elections2024 pic.twitter.com/OWpbLfCRE3
— WE News (@WENewsPk) December 21, 2023
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی بھی عدالت نے بات سنی ہے، دونوں اطراف سے مؤقف سامنے آ چکا ہے جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
بلے کا نشان آلاٹ نہ ہوا تو الیکشن کے بعد ’ہارس ٹریڈنگ‘ شروع ہو جائے گی
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم عدالت کو بتا چکے ہیں کہ اگر اس پر فوری کوئی فیصلہ نہیں آتا تو کل کاغذات نامزدگی کی آخری تاریخ ہے اس سے پھر ہمارے تمام امیدوار آزاد حیثیت میں ہو جائیں گے۔ جس سے کسی بھی طور پر جمہوری تقاضا پورا نہیں ہوگا اور الیکشن کے بعد ’ہارس ٹریڈنگ‘ شروع ہو جائے گی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمیں عدالتوں پر پورا یقین ہے اور توقع ہے کہ فیصلہ آج یا کل آ جائے گا اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ ہم عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں اور اُمید ہے کہ عدالت بھی عوام کے بہتر مفاد میں فیصلہ دے گی۔
ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سیکشن 209 میں لکھا ہوا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پارٹی سرٹیفکیٹ اپنی ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کرنا چاہیے۔ اسی لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن ہمارے ساتھ بھی دوسری سیاسی جماعتوں کی طرح سلوک کرے۔
باقی پارٹیوں کی طرح پی ٹی آئی کے ساتھ بھی انصاف کیا جائے
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی عدالت سے سادہ سی استدعا ہے کہ ہمارے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کیا جانا چاہیے جیسا باقی 175 پارٹیوں کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔
عمران خان نا اہل نہیں ہوئے، الیکشن میں حصہ لیں گے
ایک اور سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان کی نا اہلی نہیں ہو سکتی ، آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت ان کی کوئی نااہلی نہیں بنتی۔ ان کی جرح میں یہ سیکشن کالعدم قرار دی جا چکی ہے۔ ہم نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی یہی درخواست کی ہے کہ وہاں زیر التوا اس سیکشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان کی کوئی نا اہلی نہیں بنتی وہ الیکشن ضرور لڑیں گے۔ عمران خان اسلام آباد اور میانوالی سے الیکشن لڑیں گے تاہم ابھی جائزہ لیں گے کہ وہ 2 حلقوں سے الیکشن لڑیں گے یا 3 سے لڑیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اور بھی جگہوں سے الیکشن لڑتے لیکن اس وقت جو قانون پاس ہوا ہے اس کے مطابق الیکشن کے لیے حلقے محدود کر دیے گئے ہیں وہ زیادہ حلقوں سے الیکشن نہیں لڑ سکتے۔
ایک اور سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ میں پارٹی میں بطور نمائندے کی حیثیت سے ہوں، کل بھی اور آج بھی عمران خان ہی ہم سب کے چیئرمین ہیں اور ان شا اللہ ہمیشہ رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اس وقت تک اپنے فرائض انجام دوں گا جب تک عمران خان جیل سے باہر نہیں آ جاتے۔ یہ عہدہ ہمیشہ کے لیے عمران خان کے پاس ہی رہے گا۔
ہمار 8,37,950 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارٹی میں کوئی اختلافات نہیں ہیں، جو لوگ انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق عدالت آئے ہیں وہ پلانٹڈ لوگ تھے، یہ لوگ ہمارے ووٹرز بھی نہیں تھے۔ ہمارے 8 لاکھ 37 ہزار 9 سو 50 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم الیکشن کے التوا کی کسی بھی طور پر کوئی مطالبہ نہیں کر رہے ہیں، الیکشن شیڈول کا اعلان ہو چکا ہے، الیکشن کمیشن کے اقدامات پر سپریم کورٹ بھی اپنا آرڈر پاس کر چکی ہے کہ الیکشن ہونے چاہییں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت الیکشن کے التوا کا کوئی بھی مطالبہ درست بات ہے۔ ہم بھی الیکشن چاہتے ہیں۔