پاک افغان چمن بارڈر پر ایک دستاویز رجیم پر عملدرآمد کے لیے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے، لوگوں کو پاسپورٹ بنوانے میں ایک ہی جگہ سہولیات ملنے پر چمن کے رہائشی حکومت پاکستان سے خوش نظر آ رہے ہیں۔
بین الاقوامی سرحد پر آمدورفت کے لیے ضلع چمن کے لوگوں کو پاسپورٹ بنوانے اور اس کے اجرا کے تمام مراحل میں سہولیات فراہم کرنے کے لیے پاسپورٹ آفس چمن میں 10 کاؤنٹرز بنائے گئے ہیں جن میں سے 2 کاؤئنڑز صرف خواتین کے لیے مختص ہیں۔
چمن میں پچھلے ایک ماہ سے جمع کیے گئے پاسپورٹس میں سے تقریبا 800 پاسپورٹ زونل پاسپورٹ آفس چمن پہنچ گئے ہیں اور لوگوں کے حوالے کر دیے گئے ہیں، قلعہ عبداللہ میں بھی ایک نیا پاسپورٹ آفس تعمیر کردیا گیا ہے جو 5 کاؤنٹرز پہ مشتمل ہے۔
ان اقدامات کی بدولت قلعہ عبداللہ، چمن اور دیگر علاقوں کے لوگ اب پاک افغان سرحد پر آمدورفت کے لیے پاسپورٹ بنوانے کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔
ریجنل پاسپورٹ آفس چمن میں آئے چمن کے رہائشیوں نے حکومتی اقدامات کو سراہا ہے اور پاسپورٹ بنوانے کے لیے سہولیات ملنے پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
ضلع چمن کے ایک رہائشی کا کہنا ہے کہ’ہم حکومت پاکستان سے خوش ہیں کہ پاسپورٹ آفس چمن میں پاسپورٹ بنوانے میں ابھی آسانی ہے۔‘
چمن کے ایک اور رہائشی کا کہنا ہے کہ’پاسپورٹ آفس چمن میں مرد اور خواتین کے لیے علیحدہ علیحدہ کاؤنٹرز بنائے گئے ہیں جس سے ہمیں کافی سہولت ملی ہے۔‘
حکام کا کہنا ہے کہ ایک دستاویزاتی نظام سے بارڈر پر آمدورفت قانونی طریقے سے ممکن ہوگی اور غیر قانونی سرگرمیوں پر نظر رکھنے میں مدد ملے گی۔