خواتین اکثر اپنا رنگ گورا، جلد سفید اور چمکدار بنانے کے لیے مختلف طریقے آزماتی ہیں، خواتین اکثر گھریلو ٹوٹکوں سے لے کر گولیاں کھانے سمیت کتاب میں موجود ہر حربہ اور نسخہ آزماتی ہیں۔
زیادہ ترخواتین گوری رنگت حاصل کرنے کے لیے مارکیٹ میں بآسانی دستیاب انجیکشن بھی لگواتی ہیں کیوں اس طرح کے انجیکشن جلد میں میلانین کی مقدار کو کم کرتے ہیں، جس سے جلد گوری، سفید اور چمکدار ہو جاتی ہے۔
جلد کو گورا کرنے والے انجیکشن جہاں جلد کو جاذب النظر بناتے ہیں وہاں ان کے خطرناک مضر اثرات بھی سامنے آئے ہیں۔
پنجاب کے نگران وزیر پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئرڈاکٹر جمال ناصر نے بھی تصدیق کی ہے کہ بیوٹی پارلرز میں جلد کو گورا کرنے کے لیے استعمال ہونے والے انجیکشن اور کریمیں بیماریاں پھیلا رہی ہیں۔
جلد سفید کرنے والے انجیکشن کی درآمد کی اجازت نہیں، ڈاکٹر جمال ناصر
ایک انٹرویو میں ان کا کہنا ہے کہ کئی بیوٹی پارلرز نے رنگ گورا کرنے والی اپنی کریمیں تیار کی ہیں جو متعلقہ شعبے سے تصدیق شدہ نہیں ہیں۔ بہت سے بیوٹی پارلر لوگوں کورنگت گوری کرنے کے لیے انجیکشن لگا کر لاکھوں روپے کما رہے ہیں۔ یہ انجیکشن پاکستان میں رجسٹرڈ نہیں ہیں اور انہیں درآمد کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ رنگ گورا کرنے والے انجیکشن ایک جانب جلد کو سفید تو کرتے ہیں لیکن دوسری جانب ان کے انتہائی مضر اور خطرناک ضمنی اثرات بھی سامنے آئے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق رنگ گورا کرنے والے انجیکشن محفوظ اور پیشہ ورانہ نگرانی میں اور صحیح خوراک کے ساتھ لگوائے جائیں تو ان کے ضمنی اثرات قدرے کم ہوتے ہیں تاہم اگرکسی مصدقہ ڈاکٹر کے ذریعہ یہ انجیکشن نہ لگوائے جائیں تو یہ حتیٰ کہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔
رنگ گورا کرنے والے انجیکشنز کے مضر اثرات
اگر یہ انجیکشن مضر صحت آلات کے ساتھ لگائے جائیں تو ایسا طریقہ کار شدید انفیکشن کا باعث بن سکتا ہے اور مختلف بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔
طبی ماہرین دمہ کے مریضوں کو رنگ گورا کرنے والے انجیکشنوں سے اجتناب برتنے کا مشورہ دے رہے ہیں کیوں کہ ان سے سینے کی جکڑن کے علاوہ دمہ کے حملوں میں اضافے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
رنگت گوری کرنے والے انجیکشن سے گردے خراب اور فیل ہونا بھی رپورٹ ہوا ہے،جب کہ ایسی خواتین یا مرد جو ہفتے میں 3 بار سے زیادہ یہ انجکشن لگواتے ہیں ان کے پیٹ میں درد ایک عام ضمنی اثرہے۔
طبی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ رنگ گورا کرنے والے کچھ انجیکشنز کا زیادہ عرصے تک استعمال انجیکشن میں پائی جانے والی مصنوعی گلوٹاتھائن کی وجہ سے جلد کے کینسر اور دیگرامراض کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ حساس جلد والے افراد کو جلد پرخارش، جلن اور سوجن کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ہائی پوٹینسی والے وٹامن سی کو جلد کو سفید کرنے کے ساتھ انجیکشن بھی دیا جائے تو یہ جسم کے میٹابولزم میں مداخلت کرے گا کیونکہ بالغ جسم کو روزانہ صرف 40 ملی گرام وٹامن سی کی ضرورت ہوتی ہے، جسم میں وٹامن سی کی مقدارزیادہ ہونے کے باعث سراور پیٹ میں درد، متلی اور یہاں تک کہ گردے کی پتھری کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
زیادہ مقدار میں گلوٹاتھیون آئی وی کا استعمال انسان کے جسم میں منشیات کی طرح رد عمل پیدا کرتا ہے جیسے جلد پر دانے، ایپیڈرمل نیکرولائسیس اور اسٹیون جانسن سنڈروم اور تھائیرائیڈ گلینڈ کے کام کرنے میں سنگین خرابی کا بھی سبب بن سکتا ہے۔
اگرانجیکشن کو کثرت سے استعمال کیا جائے تو اس میں پائے جانے والے کیمیکلز کی وجہ سے میلانن کو نقصان پہنچتا ہے جو آپ کو سورج کی نقصاندہ شعاعوں سے بچاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ جلد کے کینسر کے امکانات کو بھی بڑھا دیتا ہے کیونکہ جلد بہت حساس ہو جاتی ہے۔
حکومت رنگ گورا کرنے والے انجیکشنز کے خلاف پالیسی لائے گی، ڈاکٹر جمال ناصر
ادھرپنجاب کے نگران وزیر پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا ہے کہ بیوٹی پارلرز میں رنگ گورا کرنے کے لیے استعمال ہونے والے انجیکشن اور کریمیں بیماریاں پھیلا رہی ہیں۔
ناصر حسین نے کہا کہ حکومت غیر قانونی طور پر رنگ گورا کرنے والے انجیکشن اور کریموں کے خلاف ایک پالیسی لائے گی اور ایسی کریموں اورانجیکشنوں کا استعمال کرنے والے پارلرز کو سیل کردیا جائے گا۔
وزیر صحت نے کہا کہ لاہور کی مقامی مارکیٹوں میں مقامی سیرمز اور کریمز کم قیمتوں پر باآسانی دستیاب ہیں۔ ڈاکٹرجمال ناصر نے مزید کہا کہ غیر قانونی طور پر جلد کو ہلکا کرنے والی کریمیں اور انجیکشن جلد اور گردوں کے مسائل سمیت کئی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ لاہوراور راولپنڈی میں غیر قانونی بیوٹی پارلرز اور کلینکس کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا جائے گا۔