سپریم کورٹ کے سینیئر رپورٹر حسنات ملک نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2018 اور اس سے قبل پی ٹی آئی نے ساری سیاست عدالتوں کے کندھوں پر کی، ہمارے ملک میں سازشی تھیوریاں گھڑی جاتی ہیں اور ہوتی بھی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے 17 ستمبر کو عہدہ سنبھالا، ان کے حوالے سے کوئی ایسی چیز سامنے نہیں آئی جس پر سوال اٹھایا جا سکے لیکن جس وقت جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے 8 فروری کو انتخابات کے لیے زور دیا اسی وقت ایک لیٹر لیک کر دیا گیا جس میں ججز کی بیگمات کو ایئرپورٹس پر تلاشی سے استثنیٰ والی خبر تھی اور اس لیٹر کی ٹائمنگ پر شکوک ہیں۔
حسنات ملک نے کہاکہ گو کہ یہ ایک غیر ضروری لیٹر تھا ایسا استثنیٰ نہیں ہونا چاہیے، جیسا کہ ججز کو موٹروے پر ٹول ٹیکس سے استثنیٰ ہے لیکن ایسے موقع پر ایسے لیٹر کا لیک ہونا سوال ضرور پیدا کرتا ہے کہ جب ججز کریز سے نکل کر کھیلتے ہیں تو اس طرح کی دستاویزات لیک کی جاتی ہیں۔
حسنات ملک نے کہاکہ اس وقت ماحول ایسا ہے کہ آپ نے ایک سیاسی جماعت کے بیانیے کو سپورٹ کرنا ہے۔ یہ ماحول صحافیوں کے لیے بہت چیلنجنگ ہے کہ وہ کس طرح سے حقائق پر مبنی رپورٹنگ کر سکیں۔ کیونکہ آپ بے شک حقائق پر مبنی رپورٹنگ کریں وہ اگر کسی سیاسی جماعت کے خلاف جاتی ہو تو وہ جماعت آپ کو مخالف سیاسی جماعت کے ساتھ نتھی کر دیتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کی پوری کوشش ہے کہ انتخابات 8 فروری ہی کو ہوں اس لیے وہ مائیکرو مینجمنٹ میں نہیں جا رہی لیکن پوری کوشش کر رہی ہے کہ 8 فروری کو انتخابات ہوں۔