بلوچ یکجہتی کونسل کے مظاہرین کا نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر احتجاج جاری ہے۔ جبکہ وزیراعظم پاکستان اور تشکیل کردہ کمیٹی کی ہدایات پر جوڈیشل کیے گئے تمام افراد عدالتی احکامات کے بعد جیل سے رہا ہو گئے ہیں۔
ترجمان اسلام آباد پولیس نے بتایا ہے کہ کل 290 مظاہرین پولیس کی تحویل اور جیل سے رہا ہوئے ہیں۔
اس سے قبل گرفتار افراد کی رہائی کے عمل کے لیے پولیس اسپیشل ہیلپ سینٹر کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔
مزید پڑھیں
ترجمان اسلام آباد پولیس نے بتایا تھا کہ قانون کے تحت گرفتار افراد کی رہائی کا عمل جاری ہے اور ایس ایس پی عبد الحق عمرانی کو اس عمل کے لیے فوکل پرسن مقرر کیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق پولیس خصوصی مدد سنٹر 2 روز تک قائم رہے گا۔ تمام عمل کی نگرانی ڈی آئی جی آپریشنز اور ایس ایس پی آپریشنز کریں گے۔
گرفتار افراد کی رہائی کے عمل کےلیے پولیس سپیشل ہیلپ سنٹر کا قیام ۔ قانون کے مطابق گرفتار افراد کی رہائی کا عمل جاری ہے۔
ایس ایس پی عبد الحق عمرانی کو فوکل پرسن مقرر کیا گیا ہے۔ پولیس خصوصی مدد سنٹر دو دن تک قائم رہے گا۔ تمام عمل کی نگرانی ڈی آئی جی آپریشنز اور ایس ایس پی…
— Islamabad Police (@ICT_Police) December 24, 2023
قبل ازیں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کی قائم کردہ کمیٹی کے ارکان وفاقی وزرا فواد حسن فواد اور مرتضیٰ سولنگی نے گورنر بلوچستان عبدالولی کاکڑ کے ہمراہ بلوچستان سے آئے ہوئے مظاہرین سے مذاکرات کیے۔
Govt's committee engages in constructive talks with Baloch protesters in Islamabad @murtazasolangi @MoIB_Official #RadioPakistan #BreakingNews https://t.co/wNN5ojQYLA pic.twitter.com/YrYKTPiyf4
— Radio Pakistan (@RadioPakistan) December 23, 2023
رپورٹ کے مطابق دونوں اطراف سے اچھے ماحول میں گفتگو ہوئی اور مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
یاد رہے کہ بلوچ یکجہتی مارچ کے شرکا 6 دسمبر کو بلوچستان کے شہر تربت سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئے۔ یہ مارچ بدھ کی شام اسلام آباد کی حدود میں پہنچا تھا۔