شہرِ اقتدار کے پوش علاقے سیکٹر ایف سیون میں مقیم سید نعمان شاہ کے پاس بانی پاکستان قائدِاعظم محمد علی جناح کا 120 برس پرانا بلیئرڈ ٹیبل بہترین حالت میں موجود ہے۔ یہ وہی بلیئرڈ ٹیبل ہے، جس پر کھیلتے ہوئے قائد کی تصویر آج ہر اسنوکر اور بلیئرڈ کلب کی زینت ہوتی ہے۔
سید نعمان شاہ اس تاریخی اہمیت کے بلیئرڈ ٹیبل کو اثاثہ قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بلیئرڈ ٹیبل میرے لیے کسی اعزاز سے کم نہیں، میری خوش قسمتی ہے کہ بابائے قوم کا بلیئرڈ ٹیبل میرے پاس محفوظ ہے۔ وہ دعا گو ہیں کہ خالقِ کائنات، قائدِ اعظم کے پاکستان کو بھی اس بلیئرڈ ٹیبل کی سرسبز اور شاداب رکھے۔
’پوچھتے ہیں وہ کہ غالبؔ کون ہے؟ ‘
سید نعمان شاہ پاکستان پروفیشنل باکسنگ لیگ کے صدر ہونے کے ساتھ ساتھ سیاسی، سماجی اور کاروباری شخصیت ہیں۔ ان کا تعلق جہلم میں واقع آستانہ عالیہ جلال پور شریف کی گدی سے ہے، جس کے سربراہ پیر سید انیس حیدر شاہ ہیں۔ انگلینڈ کی یونیورسٹی آف کینٹ بری سے مکینیکل اینڈ پروڈکشن انجینئرنگ کے ڈگری ہولڈر ہیں۔ ان کے والد سید ارشد صادق مرحوم پاک بحریہ سے بطور کموڈور ریٹائرڈ ہوئے تھے۔ سید نعمان شاہ کے نانا جنرل ریٹائرڈ شوکت علی شاہ مرحوم پاکستان ملٹری اکیڈیمی (پی ایم اے) کے پہلے مسلمان کمانڈنٹ تھے۔
بانی پاکستان کا بلیئرڈ ٹیبل، سید نعمان شاہ کے پاس کیسے پہنچا؟
سید نعمان شاہ کہتے ہیں کہ یہ بلیئرڈ ٹیبل قائدِ اعظم محمد علی جناح نے اپنے ذاتی خرچ پر برطانیہ سے منگوایا تھا۔ قائداعظم کافی عرصہ اس پر بلیئرڈ کھیلتے رہے۔ قائد کی رحلت کے بعد یہ ٹیبل کراچی سے راولپنڈی جمخانہ نے منگوا لیا تھا۔
مُحسنِ پاکستان، ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے راولپنڈی جمخانہ کا دورہ کیا تو ان کی ملک کے لیے گراں قدر خدمات کے اعتراف میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کا بلیئرڈ ٹیبل انہیں بطورِ تحفہ دے دیا گیا تھا۔ قریباً 10 سال تک یہ بلیئرڈ ٹیبل ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے پاس رہا، اگرچہ وہ بہت اچھے کھلاڑی نہیں تھے۔
سید نعمان شاہ کہتے ہیں، ڈاکٹر عبدالقدیر خان میرے سُسر تھے۔ اور ہماری طبعیت میں خاصا میل جول تھا۔ ہم اکٹھے اس ٹیبل پر اسنوکر کھیلتے رہے ہیں۔ پھر ایٹم بم کے خالق نے یہ بلیئرڈ ٹیبل مجھے تحفے میں دے دیا تھا۔ اب قریباً 30 برس سے یہ میرے پاس ہے۔ ٹیبل اپنی اصل حالت میں ہے۔ مجھے صرف اس کا کپڑا بدلوانا پڑا تھا۔
بلیئرڈ ٹیبل کا اسنوکر ٹیبل تک سفر؟
قائدِ اعظم کا بلیئرڈ ٹیبل معروف امریکی کمپنی برنزوک (Brunswick) کا تیار کردہ ہے۔ یہ کمپنی 1845 میں قائم کی گئی تھی۔ اس ٹیبل کی خاص بات یہ اس میں سلیٹ (Slate) کے تختے لگے ہوئے ہیں۔ بلیئرڈ ٹیبلز کے لیے سلیٹ کو ترجیح دی جاتی ہے کیونکہ یہ قدرتی پتھر ہے جو اپنی چپٹی اور ہموار سطح کی بدولت گیند کی رفتار اور چال کو مستحکم رکھتا ہے۔
سید نعمان شاہ کہتے ہیں کہ جب ٹیبل کا کپڑا پہلی بار تبدیل کرایا گیا تو انہیں یہ دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوئی کہ سلیٹس پر سیریل نمبر 786 درج ہے۔ یہ عدد ہمارے لیے خاصا مقدس ہے۔ ٹیبل کے ساتھ کمپنی کی بنائی گئی استری (Iron) بھی موجود ہے، جس کا وزن قریباً دس سے بارہ کلوگرام ہے۔ استری ٹیبل کے کپڑے کی سطح ہموار رکھنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
ٹیبل کی لکڑی ایک صدی سے زیادہ مدت بیت جانے کے باوجود خراب ہوئی نہ اسے دیمک لگی، کیونکہ یہ ساگوان کی لکڑی (Teakwood) سے بنایا گیا ہے۔ ٹیبل کی پیمائش 12 فٹ × 6 فٹ ہے۔ فرش سے کشن تک ٹیبل کی اونچائی 2 فٹ 10 انچ یا 86.4 سینٹی میٹر ہے۔ جبکہ اس کا وزن قریباً 250 کلوگرام ہے۔ بلیئرڈ ٹیبل کی کیو اسٹکس اصلی (برنزوک کمپنی کی نہیں) نہیں ہیں۔ تاہم ریسٹ (Rest) اصل حالت میں موجود ہے۔
مزید پڑھیں
اسنوکر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی ایجاد 1875 میں جبل پور ہندوستان میں ہوئی تھی۔ سید نعمان شاہ تک پہنچنے سے قبل ہی قائد کے بلیئرڈ ٹیبل کو اسنوکر ٹیبل کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔ اور یہ سلسلہ جوں کا توں جاری و ساری ہے۔
لاہور کی کاروباری شخصیت نے ڈیڑھ کروڑ روپے کی آفر دی
سید نعمان شاہ کہتے ہیں کہ کئی دوست اور احباب مجھے یہ تاریخی ٹیبل بیچنے کی رغبت دیتے رہے ہیں، لیکن میں ہمیشہ ان سے معذرت کرلیتا ہوں کہ میں یہ اعزاز کھونا نہیں چاہتا۔ مجھے لاہور کی ایک کاروباری شخصیت نے ڈیڑھ کروڑ روپے کی آفر بھی دی، لیکن میں نے وہ بھی ٹھکرا دی تھی۔
کون کون سے شخصیات اس ٹیبل پر کھیل چکی ہیں؟
سید نعمان شاہ کہتے ہیں کہ قائداعظم محمد علی جناح ہی سب سے اہم شخصیت ہیں جو اس ٹیبل پر کھیل چکے ہیں، ان کے بعد مُحسنِ پاکستان، ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا نام آتا ہے۔ پھر تو ان گنت نامی گرامی لوگ اس ٹیبل پر کھیلنے کا شرف پاچکے ہیں۔ وفاقی وزرا، سینیٹرز، بیوروکریٹس اور کئی معروف صحافی بھی اس لمبی فہرست میں شامل ہیں۔ نام نہ لینے کی وجہ یہ بھی ہے کہ مبادا کسی دوست کا نام رہ نہ جائے۔ یہاں یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ اس ٹیبل پر کھیلنے والے سابق وفاقی وزیر حمیداللہ جان آفریدی بہت شاندار اسنوکر پلیئر ہیں۔
’سیاست اور بلیئرڈ ملتے جلتے ہیں‘ قائداعظم
قائد اعظم محمد علی جناح نے 23 اپریل 1948 پہلی نیشنل گیمز کے افتتاح کے موقع پر کہا تھا ’صحت مند ذہنوں کے لیے تندرست جسموں کی ضرورت ہے، یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں قومیں تن سازی اور جسمانی ورزش کو اہمیت دیتی ہیں۔ پہلی نیشنل گیمز سے اہل پاکستان کو یہ ترغیب ملنی چاہیے کہ وہ اولمپک نصب العین ’سائی ٹیس، آل ٹیس، فورٹیس (Citus, Altius, Fortius) یعنی تیز تر، بلند اور مضبوط تر کو اپنالیں۔ میں کھیلوں کے منتظمین اور مقابلہ میں حصّہ لینے والے کھلاڑیوں کی کامیابی کے لیے دُعا کرتا ہوں۔ پاکستان کو بلند تر، مضبوط تر اور مستحکم تر بنائیے۔‘
قائدِ اعظم بلیئرڈ کے کھیل میں کافی مہارت رکھتے تھے۔ بمبئی میں وکالت کے دنوں میں فراغت کے لمحات میں بلیئرڈ کھیلتے تھے۔ ان کا شمار بلیئرڈ کے اچھے کھلاڑیوں میں ہوتا تھا۔ ایک بار انہوں نے اپنے کسی دوست سے کہا تھا کہ ’سیاست اور بلیئرڈ، اس لحاظ سے ملتے جلتے ہیں کہ دونوں میں سوچ سمجھ کر اسٹروک لگانا پڑتا ہے۔‘