آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ نے فلسطین اور غزہ کی صورت حال پر آئی سی سی کے دورے معیار پر ایک بار پھر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کو بلے پر امن کے نشان کبوتر کی تصویر لگانے کی اجازت نہیں دی گئی، جبکہ دیگر بین الاقوامی کھلاڑیوں کی تصاویر ان کے بلے پر مذہبی علامات اور پیغامات کے ساتھ موجود ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں دیگر کھلاڑیوں کے بلوں پر پیغامات واضح دکھائی دے رہے ہیں۔
کرکٹر عثمان خواجہ نے پاکستان کے خلاف باکسنگ ڈے ٹیسٹ کے دوران اپنے بلے پر امن کی کبوتر دکھانے کی اجازت دینے سے انکار کے بعد ایک بار پھر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) پر دوہرے معیار کا الزام لگاتے ہوئے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں دیگر بین الاقوامی کھلاڑیوں کی تصاویر ان کے بلے پر مذہبی علامات اور پیغامات کے ساتھ موجود ہیں۔
View this post on Instagram
میلبورن کرکٹ گراؤنڈ (ایم سی جی) میں پاکستان کے خلاف دوسرے ٹیسٹ کے موقع پر عثمان خواجہ نے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ کے پہلے آرٹیکل کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا کہ اپنے بلے پر کبوتر رکھ کر امن کے لیے اپنی حمایت ظاہر کرنے پر کرکٹ آسٹریلیا کے ساتھ ایک نئے طریقے پر کام کیا تھا۔
مزید پڑھیں
آسٹریلوی اخبار کے مطابق عثمان خواجہ کو آئی سی سی نے انہیں پیغام دکھانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے، جس پر کھلاڑی عثمان خواجہ نے اپنے رد عمل میں انسٹاگرام پوسٹ شیئر کی۔
واضح رہے پاکستانی نژاد آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ، جو اسرائیل کی جاری وحشیانہ جنگ کے دوران غزہ میں محصور فلسطینیوں کے لیے اپنی حمایت ظاہر کرنے کے خواہشمند ہیں، کو اس ماہ کے شروع میں پرتھ میں پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں بازو پر سیاہ پٹی پہننے پر سرزنش کی گئی تھی۔
انہوں نے اصل میں فلسطینی پرچم کے رنگوں میں اپنے جوتے پر ’آزادی ہر انسان کا حق ہے‘ اور ’تمام زندگیاں برابر ہیں‘ کے پیغامات لکھ کر اپنی حمایت ظاہر کرنے کا ارادہ کیا تھا، لیکن آئی سی سی نے اس کو ضوابط کے خلاف قرار دے دیا تھا۔
Pat Cummins has come out in support of Usman Khawaja 👏👏 #PAKvsAUS pic.twitter.com/7vM6CDSeuG
— Cricbuzz (@cricbuzz) December 25, 2023
آئی سی سی کا دوہرا معیار
آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کھلاڑیوں کو بغیر پیشگی منظوری کے، خاص طور پر سیاسی، مذہبی یا نسلی وجوہات کی بناء پر آرم بینڈ یا لباس یا آلات پر دیگر اشیاء کے ذریعے پیغامات ظاہر کرنے، دکھانے یا پہنچانے سے منع کرتا ہے۔
تاہم ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیوں کو 2020 میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے دوران اپنی شرٹس پر ’بلیک لائیوز میٹر‘ لوگو پہننے کی اجازت دی تھی۔ لیکن انگلینڈ کے معین علی پر 2014 میں بھارت کے خلاف ہوم ٹیسٹ کے دوران ’غزہ کو بچاؤ‘ اور ’فری فلسطین‘ کے پیغامات کے ساتھ کلائی پر پٹی پہننے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز نے پیر کو کہا کہ ٹیم عثمان خواجہ کی غزہ کے لوگوں کے لیے اپنی حمایت ظاہر کرنے کی خواہش پر ہمدردی رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم واقعی عزہ کے معاملے پر عثمان خواجہ کی حمایت کرتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ عثمان خواجہ اپنے عمل کے ساتھ کھڑے ہیں، اور میں سمجھتا ہوں کہ وہ واقعی احترام کے ساتھ کر رہے ہیں۔ لیکن آئی سی سی کے قوانین موجود ہیں، جن کو ہمیں تسلیم کرنا ہوگا۔
یاد رہے غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ جنگ اور محاصرہ کے 80 دن سے اوپر ہوگئے ہیں، اس دوران کم از کم 20 ہزار 674 فلسطینیوں کو شہید کیا گیا ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ 54 ہزار 536 زخمی ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں بمباری سے گھروں کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔