پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات سے قبل انتخابی گہما گہمی جاری ہے۔ سیاسی جماعتوں نے لوگوں کو اپنی جانب راغب کرنے کے لیے جلسے اور کارنر میٹنگز شروع کر دی ہیں تاہم بڑی سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم کا ابھی باضابطہ آغاز نہیں ہوا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری شیڈول کے بعد کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے اور اب اسکروٹنی کا عمل 30 دسمبر تک جاری رہے گا۔
مریم نواز کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات
پاکستان مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز کی جانب سے پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 80 کے لیے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات عائد کر دیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں
اس کے علاوہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے این اے 122 سے جمع کاغذات کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔
مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز کے پی پی 80 پر جمع کاغذات نامزدگی کو 2 وکلا کی جانب سے چیلنج کیا گیا ہے۔
وکلا نے موقف اختیار کیا ہے کہ مریم نواز سزا یافتہ ہیں اور انہوں نے کاغذات نامزدگی میں اثاثے بھی چھپائے ہیں لہٰذا الیکشن لڑنے کی اجازت نہ دی جائے۔
عمران خان سزا یافتہ، الیکشن نہیں لڑ سکتے، میاں نصیر
اس کے علاوہ عمران خان کے این اے 122 سے کاغذات چیلنج کرنے والے مسلم لیگ کے رہنما میاں نصیر نے موقف اختیار کیا ہے کہ ایک سزا یافتہ مجرم الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتا۔
انہوں نے اپنے اعتراضات میں کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سزا یافتہ ہیں اس لیے ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جائیں۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے کاغذات کی جانچ پڑتال مکمل
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل ہو گئی ہے۔
علامہ سعد رضوی کے کاغذات نامزدگی منظور
اس کے علاوہ تحریک لبیک پاکستان کے امیر علامہ سعد رضوی کے این اے 160 منچن آباد اور این اے 50 اٹک سے کاغذات نامزدگی منظور ہو گئے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز میڈیا پر خبریں سامنے آئی تھیں کہ قائد مسلم لیگ ن نوازشریف سمیت اہم شخصیات کے کاغذات نامزدگی منظور ہو گئے ہیں جس کے بعد الیکشن کمیشن نے وضاحتی بیان جاری کیا تھا۔
ترجمان نے وضاحت کی تھی کہ کاغذات کی اسکروٹنی کے بعد منظور شدہ کاغذات نامزدگی کے حامل امیدواروں کی فہرست آویزاں کر دی جائے گی۔