آرٹیکل 184(3) کے تحت اپیل کا حق دینا آئین کے برخلاف ہے، جسٹس حسن رضوی کا اختلافی نوٹ

جمعرات 28 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس میں جسٹس حسن اظہر رضوی نے آرٹیکل 184(3) کے مقدمات میں اپیل کا حق دینے پر اختلافی نوٹ جاری کیا ہے اور اسے آئین کے برخلاف قرار دیا ہے۔

اپنے اختلافی نوٹ میں جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی آئینی حثیت پر اکثریتی فیصلے سے اتفاق کیا۔ انہوں نے لکھا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے پہلے آرٹیکل 184(3) کے تحت مقدمات میں اپیل کے حق کے بجائے نظر ثانی کا حق استعمال کیا جاتا تھا۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے آرٹیکل 184(3) کے تحت مقدمات میں اپیل دینے کے حق کو آئین کے آرٹیکل 9، 10 اے، 24 اور 25 کے بر خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ پارلیمان قانون سازی کا اختیار رکھتی ہے مگر آرٹیکل 184(3) کے مقدمات میں اپیل کا حق سادہ قانون سازی سے نہیں دیا جاسکتا۔

انہوں نے اپنے اختلافی نوٹ میں مزید لکھا کہ آرٹیکل 184(3) کے مقدمات میں اپیل کا حق دینا آئینی حقوق اور تقاضوں کے خلاف ہوگا اور کہا کہ وہ سیکشن 5 کی ذیلی شق 2 کو کالعدم قرار دینے کے علاوہ اکثریتی فیصلے سے اتفاق کرتے ہیں، آرٹیکل 184(3) کے مقدمات میں اپیل کے حق کے خلاف درخواستیں منظور کی جاتی ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے پریکٹس اینڈ پروسجیر ایکٹ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ آئین چیف جسٹس کو اکیلے فیصلے کرنے کا کوئی اختیار نہیں دیتا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے تحریر کیے گئے 21 صفحات پر مشتمل فیصلے میں لکھا گیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ آئین اور عدلیہ کی آزادی کے منافی نہیں۔

فیصلے کے مطابق چیف جسٹس کے اختیارات باٹنے کی مخالفت کرنے والوں میں جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔ آرٹیکل 184(3) کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دینے کی قانونی شق پر 6-9 کی اکثریت سے فیصلہ دینے کے بعد اپیل کا حق آئینی قرار دیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp