بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد کیے جانے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے مسلم لیگ جموں کشمیرکو بھی غیر قانونی قراردے دیا ہے، بھارت اس سے قبل دیگر 5 سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد کر چکا ہے، پاکستان اور حریت کانفرنس نے بھارت کے اس اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اس سے قبل بھارت نے کل جماعتی حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی )کے سینیئر رہنما شبیر احمد شاہ کی ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی پر پابندی عائد کی تھی، یاسین ملک کی جموں کشمیر لبریشن فرنٹ، آسیہ اندرابی کی دختران ملت اور معروف مذہبی و سماجی جماعت، جماعت اسلامی جموں کشمیر پر پابندی عائد کرتے ہوئے ان کے قائدین کو جیل بھیج دیا گیا تھا جبکہ اس سال بی جے پی حکومت نے تنازع کشمیر کے پرامن حل کی تحریک کی قیادت کرنے پرسرینگر میں اے پی ایچ سی کے ہیڈ آفس کو بھی سیل کر دیا تھا ۔
پاکستان نے بھارتی قابض حکام کی طرف سے مسلم لیگ جموں کشمیر کو پانچ سال کے لیے ’غیر قانونی‘ قرار دینے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان کی جانب سے جمعرات کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ جموں کشمیر کی قیادت ایک ممتاز کشمیری رہنما مسرت عالم بٹ کر رہے ہیں جو 20 سال سے زیادہ عرصے سے قید ہیں، مسلم لیگ جموں کشمیر پانچویں کشمیری جماعت ہے جسے غیر قانونی سرگرمیوں کے (روک تھام) ایکٹ (یواے پی اے) کے تحت کالعدم قرار دیا گیا ہے۔
دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق سیاسی جماعتوں پر پابندی اور ان کی قیادت پر ظلم و ستم جمہوری اصولوں اور بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی قانون کی سراسر خلاف ورزی ہے اور یہ اقدام اختلاف رائے کو دبانے کی خواہش کو ظاہر کرتا ہے۔
مزید پڑھیں
بیان کے مطابق جموں کشمیر کے عوام نے بھارت کے قبضے کو مستحکم کرنے کے ان سخت ہتھکنڈوں کو مسلسل مسترد کر دیا ہے، یہ اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کی صریحاً خلاف ورزی ہیں جو جموں کشمیر کے لوگوں کے بنیادی حقوق بشمول حق خودارادیت کی توثیق کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کو فوری طور پر اپنے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں کشمیر میں کالعدم سیاسی جماعتوں پر عائد پابندیاں اٹھانی چاہییں، تمام سیاسی قیدیوں کو رہا اور جموں کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کرنا چاہیے۔
ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس نے اپنے ردعمل میں ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے تسلیم شدہ کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے جائز مطالبے کو دبانے کے لیے بھارتی حکام کی جانب سے جابرانہ اقدامات اور حریت جماعتوں پر غیر قانونی پابندیوں کے مسلسل استعمال کی مذمت کی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ امن پسند اور آزادی پسند جماعتوں پر پابندی لگانے یا ان سے وابستہ املاک کو ضبط کرنے سے کشمیری عوام حق خودارادیت کے اپنے جائز مطالبے سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ جموں کشمیر میں جیل میں بند مسرت عالم بٹ کی مسلم لیگ پر پابندی لگا کر کشمیریوں کو مزید دبانے کی تازہ کوشش دہشت گردی کی ایک اور کارروائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ درجنوں سیاسی قیدی جیلوں میں قید یا نظربندی کے دوران مارے گئے جن میں محمد مقبول بٹ، محمد افضل گرو، سید علی شاہ گیلانی، محمد اشرف صحرائی، الطاف احمد شاہ، غلام محمد شاہ، علی محمد اہنگر، مشتاق احمد بٹ اور ضیاء مصطفی شامل ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں پر زور دیا کہ وہ حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، معراج الدین کلوال سمیت غیر قانونی طور پر نظربند حریت رہنماؤں اور کارکنوں کی خراب صحت کا نوٹس لیں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے اقوام متحدہ، یورپی یونین، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کے دیگر بااثر رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام کی مدد کریں جو ایک بڑی فوجی طاقت بھارت کے غضب کا سامنا کر رہے ہیں اور جنگ کے سائے میں اذیت ناک زندگی گزار رہے ہیں۔