چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ مخالف جماعتیں عدالتوں پر حملے کر رہی ہیں، پریس کانفرنس کرا کر ججز اور اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، کیا تیسری قوت کو آنے کی دعوت دی جا رہی ہے۔ پہلے یہ لوگ سپریم کورٹ پر حملہ آور تھے اور اب ہائیکورٹ پر بھی حملہ آور ہو رہے ہیں۔
اسلام آباد پریس کلب میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور وکلا نے پریس کانفرنس کی، اور اس دوران دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے عدالتی فیصلوں کے خلاف دیے گئے بیانات کے کلپس بھی چلائے۔ بیرسٹر گوہرعلی نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں کے ہائیکورٹ پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، پریس کانفرنس کرا کر ججز اور اداروں و تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
’ہماری عدلیہ سے درخواست ہے کہ ان حملوں کو سیریس ہو کر دیکھیں، ان کا ابھی سے تدارک کریں۔‘
مزید پڑھیں
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ انہوں نے الیکشن کمشین کو یرغمال بنایا ہوا ہے، جس طرح پی ٹی آئی نے الیکشن کرائے کسی جماعت نے نہیں کرائے اور جتنے بھی الیکشن کرائے صاف اور شفاف کرائے گئے۔ دیگر جماعتوں میں تو قابضین بیٹھے ہوئے ہیں۔
’عدلیہ کو ابھی بتا رہے ہیں کہ بہت بڑی سازش ہو رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ملک کی بڑی پارٹی کو سیاست سے نکالا جا رہا ہے، بلے کا نشان 70 فیصد عوام کی امنگوں کی نشانی ہے۔ اس الیکشن پراسس کا مکمل ہونا بہت ضروری ہے، الیکشن صاف ہوئے تو یہ لوگ اپنی سیٹیں بھی ہاریں گے اور ان کے پلے کچھ بھی نہیں بچے گا کیونکہ یہ لوگ تو ہارس ٹریڈنگ میں ہی پیدا اور بڑے ہوئے ہیں۔
پاکستان کی تاریخ کی بدترین پری پول رگنگ ہو رہی ہے، لطیف کھوسہ
رہنما پی ٹی آئی اور سینئر وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ایک طرف ہائیکورٹ کے کمرے سے تشدد کرکے ایک شخص کو گرفتار کیا جاتا ہے اور دوسری طرف بائیومیٹرک مشین خود چل کر ایئرپورٹ جاتی ہے، سب نے دیکھا ہے اور سب جانتے ہیں کہ کیسے پی ٹی آئی کے لوگوں کو کاغذات سمیت اٹھایا جا رہا ہے اور ظل سبحانی کے کاغذات بغیر اعتراض کے قبول کر لیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اس کے باوجود نواز شریف پر اعتراض نہیں اٹھا رہا کے وہ ابھی تک تاحیات نااہل ہیں، یہاں تک کہ ان کی نااہلی ختم کرنے والی اپیل کو بھی سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا تھا۔
’شاہ محمود قریشی کو جس طرح دھکے دیے گئے وہ اصل میں سپریم کورٹ کو دھکے دیے گئے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ لندن پلان کے مطابق اگر یہ طے ہے کہ نواز شریف کو چوتھی بار وزیر اعظم بنانا ہے تو کیوں عوام کو کرب اور اذیت میں مبتلا کیا جا رہا ہے۔ الیکشن کو صاف شفاف ہونے دیں، آپ ڈر کیوں رہے ہیں، ہوش کے ناخن لیں ملک کو آگے چلنے دیں۔ ہم تو بس یہی جانتے ہیں کہ وفاداری عوام کے ساتھ اور تابعداری آئین کے ساتھ۔