تھری ایم پی او کیا ہے؟ اس کے تحت گرفتاری کہاں کہاں چیلنج کی جا سکتی ہے؟

جمعہ 29 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے رہنماؤں شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی تھری مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او ) کے خلاف درخواستیں منظور کرلی گئیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سابق اراکین قومی اسمبلی ‏شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی تھری ایم پی او آرڈر کے تحت گرفتاری کے خلاف درخواستیں منظور کرلیں۔

تھری ایم پی اُو ہوتا کیا ہے؟

قانونی ماہر حافظ احسان احمد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) 1960 کا قانون ہے۔ جس کے ٹوٹل 28 سیکشنز ہیں۔ اگر کوئی شخص پبلک سیفٹی کی راہ میں حائل ہو یا افراتفری کی صورت صورتحال پیدا کر دےتو اس قانون کے تحت حکومت یعنی ڈپٹی کمشنر کے پاس اختیار ہوتا ہے کہ وہ اسے گرفتار کر لے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ایم پی او‘ قانون کی سیکشن 3 کے تحت ایسے کسی بھی شخص کو  3 ماہ کے لیے گرفتار کیا جا سکتا ہے اور اگر اس سے زیادہ وقت کے لیے گرفتار کرنا چاہے تو اس پر ہائیکورٹ کے ججز ریویو بورڈ کے تحت اسے 3 ماہ سے زیادہ وقت کے لیے بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اس کا بھی دورانیہ 6 ماہ سے زیادہ نہیں ہوتا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ گرفتار شخص ہائی کورٹ میں ڈپٹی کمشنر کے فیصلے کو چیلینج کر سکتا ہے، جس پر ڈپٹی کمشنر اس شخص سے شوئرٹی بانڈ لے کر رہا کر سکتے ہیں۔

قانون دان شاہ خاور نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایم پی او‘ دراصل مینٹیننس آف پبلک آرڈر ہے۔ جس کے تحت اگر کوئی شخص ملک یا معاشرہ کے لیے نقصان کا باعث بن رہا ہو، اسے ڈپٹی مجسٹریٹ نظر بند کر سکتا ہے۔ لیکن یہ اس پر منحصر ہے کہ وہ نظر بندی کی وجوہات کو سامنے لائے۔

ایم پی او  کے تحت گرفتار شخص اپنی گرفتاری کو چلینج کر سکتا ہے

ان کا کہنا ہے کہ ایم پی او  کے تحت گرفتار شخص اپنی گرفتاری کو چلینج کر سکتا ہے اور اگر صوبائی سطح پر گرفتار کیا گیا ہے تو وہ صوبائی رویو بورڈ میں چیلینج کر سکتا ہے اور اگر وفاق میں گرفتار کیا جاتا ہے تو وہ فیڈرل ریویو بورڈ میں اپنی گرفتاری کو چلینج کر سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں لوگ ڈائریکٹ ہائی کورٹ میں چیلینج کر دیتے ہیں، جبکہ قانون میں اس کی ریمیڈی موجود ہے کہ وہ صوبائی یا فیڈرل ریویو بورڈ میں اپنی گرفتاری چیلینج کر سکتا ہے۔ ہائی کورٹ سے وہ اس وقت رجوع کرے جب کوئی ریمیڈی نہ بچے‘

انہوں نے مزید کہا کہ آئین کے آرٹیکل 10 میں واضح طور پر گرفتاری اور نظر بندی کو بیان کیا گیا ہے اور نظر بندی میں یہی ہے کہ اگر کسی مصدقہ ذرائع سے معلومات ملیں، تو مجسٹریٹ کے پاس یہ اختیار ہوتا ہے کہ وہ اسے گرفتار کر لے، یہ قانون صرف سیاستدانوں کے لیے نہیں بلکہ ہر اس شخص کے لیے ہے جو معاشرے میں افراتفری کا سبب بنتا ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp