بنگلہ دیش: اجرت میں اضافہ مانگنے پر گارمنٹ فیکٹریوں کے سینکڑوں کارکن برطرف

جمعہ 29 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بنگلہ دیش میں ملبوسات تیار کرنے والی فیکٹریوں نے تنخواہوں میں اضافے کے لیے احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرنے والے سینکڑوں کارکنوں کو برطرف کر دیا۔

وائس آف امریکا کے مطابق بنگلہ دیش کی 3 مزور یونینز، بنگلہ دیش گارمنٹس اینڈ انڈسٹریل ورکرز فیڈریشن، نیشنل گارمنٹ ورکرز فیڈریشن اور بنگلہ دیش گارمنٹس ورکرز یونٹی کونسل نے کہا ہے کہ اکتوبر میں احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرنے پر گزشتہ 2 ماہ کے دوران ایک ہزار سے 5 ہزار کے درمیان کارکنوں کو یا تو ملازمت سے نکال دیا گیا ہے یا وہ گرفتاری کے خوف سے روپوش ہیں۔

بنگلہ دیش گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر فاروق حسین نے کارکنوں کی برطرفی کے متعلق اپنی لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا کوئی واقعہ ہمارے نوٹس میں لایا گیا تو اس پر کارروائی کی جائے گی۔ بنگلہ دیش کی وزارت محنت نے اس بارے میں پوچھے گئے سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔

ایک اعلیٰ پولیس اہلکار مومن الاسلام نے کہا ہے کہ پولیس نے احتجاج میں شامل ہونے پر گارمنٹس فیکٹریوں کے کسی کارکن کو گرفتار نہیں کیا۔ واضح رہے کہ بنگلہ دیش، چین کے بعد دنیا بھر میں ریڈی میڈ ملبوسات فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے اور ملک کے 40 لاکھ شہری اس شعبے سے وابستہ ہیں۔

بنگلہ دیش میں گارمنٹ فیکٹریوں کی تعداد 4 ہزار سے زیادہ ہے جو بڑے مغربی برینڈز کے لیے ملبوسات تیار کرتی ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش سے ملبوسات کی بڑے پیمانے پر برآمد کی ایک اہم وجہ کارکنوں کی انتہائی کم اجرت ہے جس کی وجہ سے ملبوسات بنانے کی لاگت کم ہو جاتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp