8فروری 2024 کو ہونے والے انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا آج آخری روز ہے، مختلف نامور سیاست دانوں کے کاغذات نامزدگی کے منظور ہونے یا مسترد ہونے کا فیصلہ آج ہوجائے گا۔ نامور سیاست دانوں میں بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان، صدر پاکستان مسلم لیگ ن شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو شامل ہیں۔
سابق چیئرمین تحریک نصاف عمران خان نے کاغذات نامزدگی این اے 89 میانوالی سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں، جس پر وہاں کے مقامی رہنماؤں خرم روکھڑی اور خلیل الرحمان نے اعتراضات دائر کیے ہیں، اس کے علاوہ عمران خان کے این اے 122 میں جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی پر مسلم لیگ ن کے امیدوار کی جانب سے اعتراض لگایا گیا، جس پر ریٹرنگ افسر کی جانب سے فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے جو آج سنایا جائے گا۔
مزید پڑھیں
اعتراض کنندہ نے ریٹرننگ افسر کے روبرو پیش ہوکر موقف اختیار کیا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو عدالت سے سزا ہو چکی ہے۔ انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ سزا یافتہ امیدوار الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتا۔
کراچی کے حلقے این اے 242 سے شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے۔ ان پر ریٹرننگ آفیسر ڈسٹرکٹ کیماڑی کے پاس اعتراضات پیپلز پارٹی کے امیدوار پروفیسر محمد مسعود خان ایڈوکیٹ نے جمعے کو دائر کیے ہیں۔
شہباز شریف پر اعتراض یہ کیا گیا کہ انہوں نے حلف نامے میں وزیراعظم کی حیثیت سے تنخواہ اور مراعات لینے کا ذکر نہیں کیا جبکہ بیرون ملک جائیداد اور بیوی بچوں کو کروڑوں روپے قرض دینے کا ذکر کیا لیکن منی ٹریل کا ذکر نہیں کیا۔ نیز وزیراعظم کے عہدے کے دوران 52 کمپنیوں سے لاتعلق رہے یا نہیں اس کا بھی حلف نامے میں کوئی تذکرہ نہیں۔
این اے 127 لاہور سے بلاول بھٹو زرداری کے کاغذاتِ نامزدگی پر اعتراض کا جواب جمع کروا دیا گیا ہے، بلاول کے کاغذاتِ نامزدگی میں پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز لکھا جانا انسانی غلطی ہے، اعتراض کنندہ اس حلقے کا نہیں نارووال کا رہائشی ہے۔
ریٹرننگ افسر نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے لاہور کے این اے 127 سے کاغذات نامزدگی پر عائد اعتراضات پر فیصلہ محفوظ کرلیا، بلاول بھٹو کے وکیل نے جواب ریٹرننگ افسر کو جمع کرادیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن رولز کے مطابق یہ اعتراض درست کیا جاسکتا ہے لہٰذا ان کے مؤکل کے کاغذات پر اعتراضات مسترد کیے جائیں۔
واضح رہے کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد کیے جانے کے خلاف اپیل 3 جنوری تک کی جا سکے گی، اپیلوں پر انتخابی ٹریبونل 10 جنوری تک فیصلہ کریں گے، امیدوار اپنے کاغذات 12 جنوری تک واپس لے سکیں گے۔ جبکہ امیدواروں کو انتخابی نشان 13 جنوری کو دیے جائیں گے۔