ڈی آئی خان: مولانا فضل الرحمان کے قافلے پر حملہ، وزیراعظم نے رپورٹ طلب کرلی

اتوار 31 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے قافلے پر حملہ ہوا ہے۔

ترجمان جے یو آئی اسلم غوری نے دعویٰ کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے قافلے پر زیارک انٹرچینج کے قریب دو اطراف سے فائرنگ کی گئی۔

انہوں نے کہاکہ بار بار متنبہ کر چکے ہیں کہ ہماری قیادت کے لیے حالات سازگار نہیں ہیں، انتظامیہ آئے روز تھریٹس کے حوالے سے لیٹر لکھتی ہے لیکن عملاً کوئی قدم نہیں اٹھاتی۔

نگراں وزیراعظم نے رپورٹ طلب کر لی

دوسری جانب نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبرپختونخوا سے رابطہ کیا ہے۔

وزیراعظم نے فوری ایکشن لینے کا حکم دیتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

فضل الرحمان کو اس سے قبل کب کب نشانہ بنایا گیا؟

واضح رہے کہ اس سے قبل 23 اکتوبر 2014 کو کوئٹہ میں مولانا فضل الرحمان پر حملہ کیا گیا تھا۔

مولانا فضل الرحمان حملے اُس سے قبل بھی ہوتے رہے ہیں۔ 31 مارچ 2011 کو صوابی انٹرچینج کے قریب موٹروے پر مولانا فضل الرحمان کا قافلہ پہنچنے سے چند منٹ پہلے خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔

24 گھنٹے کے دوران ہی دوسرا دھماکا ہوا جب خود کش حملہ آور نے ان کی گاڑی کے ساتھ خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔

یہ بھی یاد رہے کہ نگراں حکومت کے مطابق الیکشن سے قبل مولانا فضل الرحمان سمیت اہم سیاسی شخصیات کو تھریٹس ہیں اور اس حوالے سے ان کو آگاہ بھی کیا جا چکا ہے۔

2 روز قبل مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ اگر انتخابات کے دوران کسی کی شہادت ہوئی تو اس کی ذمہ داری چیف الیکشن کمشنر پر عائد ہوگی۔

فضل الرحمان پر حملہ جے یو آئی کو انتخابی عمل سے دور رکھنے کی سازش ہے، حافظ حمداللہ

اِدھر جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے مرکزی رہنما حافظ حمداللہ نے کہا ہے کہ ‏مولانا فضل الرحمان پر حملے کا مقصد الیکشن کے عمل سے جماعتی قیادت کو دور رکھنے کی سازش ہے۔

انہوں نے کہاکہ ‏ملک کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔

جے یو آئی خیبرپختونخوا کی فضل الرحمان پر حملے کی تردید

دریں اثنا جمعیت علما اسلام خیبرپختونخوا کا متضاد موقف سامنے آگیا ہے جس میں فضل الرحمان پر حملے کی تردید کی گئی ہے۔

صوبائی سالار اعلیٰ محمد اسرار نے کہاکہ قائدِ جمعیت مولانا فضل الرحمان پر حملے کی خبر میں کوئی صداقت نہیں، وہ گھر پر اور محفوظ ہیں۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ مولانا فضل الرحمان کے اسکواڈ کی گاڑیاں پیٹرول ڈالنے گئی تھیں اور واپسی پر ہوائی فائرنگ ہوئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp