خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں 6 سال قبل لڑکی کو برہنہ کر کے علاقے میں پریڈ کرواتے ہوئے ویڈیو بنانے کیس میں نامزد 5 ملزمان کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا۔
ڈی آئی خان پولیس نے فائرنگ کے واقعے میں 5 افراد کے قتل ہونے کی تصدیق کر دی۔
پولیس نے بتایا کہ فائرنگ کا واقعہ دورافتادہ علاقے ڈسٹری میں تھانہ پروا کی حدود میں پیش آیا ہے۔
مزید پڑھیں
پولیس کے مطابق ملزمان عدالت میں پیشی کے لیے گئے ہوئے تھے اور واپسی پر گھات لگائے نامعلوم ملزمان نے نشانہ بنایا۔
لڑکی کو برہنہ کرکے ویڈیو بنانے کا واقعہ کب پیش آیا؟
پولیس نے بتایا کہ فائرنگ سے جاں بحق افراد مسماۃ (ش) برہنہ کیس میں نامزد تھے۔ ’اکتوبر 2017 میں ڈی آئی خان کے تھانہ چودھواں کی حدود میں ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تھا جہاں پانی کے تنازع پر ملزمان نے مبینہ طور پر مخالف خاندان کی لڑکی کو برہنہ کر کے پورے علاقے میں گھمایا اور ویڈیو بھی بنائی تھی‘۔
جب یہ واقعہ پیش آیا تھا تب میڈیا پر خبر آنے کے بعد پولیس بھی حرکت میں آ گئی تھی اور مقدمہ درج کیا تاہم کافی عرصے تک ملزمان کی عدم گرفتاری اور ویڈیو برآمد کرنے میں ناکامی پر بات ہائیکورٹ تک پہنچ گئی۔ لڑکی کے اہل خانہ نے اس وقت الزام لگایا تھا کہ پولیس طرف داری کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
میڈیا پر خبروں اور عدالت کی جانب سے برہمی کے اظہار کے بعد پولیس نے ملزمان کو گرفتار کر کے عدالت کے سامنے پیش کیا تھا۔ تاہم مقامی سطح کے جرگے اور علاقے کے عمائدین کے دباؤ پر راضی نامے کی بنیاد پر ملزمان کی ضمانت ہو گئی تھی۔
جاں بحق ہونے والوں میں باپ بیٹا بھی شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق مقتولین کی شناخت سجاول، عنایت اللہ، نعمت اللہ، کفایت اللہ اور اسلم کے ناموں سے ہوئی ہے۔