جنوبی کوریا : اپوزیشن رہنما قاتلانہ حملے میں شدید زخمی، حملہ آور گرفتار

منگل 2 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جنوب مشرقی شہر بوسان کے دورے کے دوران جنوبی کوریا کے اپوزیشن رہنما لی جے میونگ ایک قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہوگئے ہیں، انہیں تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

حزب اختلاف کی مرکزی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ لی جے میونگ کی گردن کے بائیں جانب اس وقت چھرا گھونپا گیا جب وہ منگل کی صبح صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔

عینی شاہدین کے حوالے سے جنوبی کوریا کی یونہاپ نیوز ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ مشتبہ شخص نے لی جے میونگ کے حامی ہونے کا بہانہ کرتے ہوئے آٹوگراف کے لیے اپوزیشن رہنما کی قربت حاصل کی، اور بعد ازاں 20 سے 30 سینٹی میٹر لمبے ہتھیار سے حملہ کردیا۔

الجزیرہ ٹی وی کے مطابق نامعلوم شخص کو جائے وقوعہ سے گرفتار کر لیا گیا ہے، جنوبی کوریائی میڈیا میں 59 سالہ لی جے میونگ کو آنکھیں بند کیے زمین پر پیٹھ کے بل لیٹے ہوئے دکھایا گیا ہے، حملہ کے بعد اہلکاروں نے اپوزیشن رہنما کو گھیرے میں لے لیا اور ایک نے ان کی مجروح گردن کو کپڑے سے ڈھانپ دیا۔

لی جے میونگ نے اس سے قبل بوسان کے گیڈیوک جزیرے پر زیر تعمیر نئے ہوائی اڈے کی جگہ کا دورہ کیا تھا، 2022 میں صدارت کے لیے انتخاب لڑا تھا، لیکن سخت لڑائی کی مہم میں قدامت پسند یون سک یول سے ہار گئے تھے۔

کوریائی میڈیا کے مطابق خون بہنے کے باوجود لی جے میونگ ہوش میں تھے تاوقتیکہ انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا گیا، یون سک یول نے لی جے میونگ پر حملے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس حملے کی فوری اور مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

لی جے میونگ کون ہیں؟

ایک غریب کاشتکار گھرانے میں پیدا ہونے والے، لی جے میونگ نے سیاست میں اس وقت قدم رکھا جب 2010 میں وہ سیول کے سیٹلائٹ سٹی سیونگنم کے میئر منتخب ہوئے، انہوں نے ایک فیکٹری میں کام کیا تاکہ نائٹ اسکول کے اخراجات برداشت کیے جاسکیں اور انسانی حقوق کا وکیل بنا جاسکے۔

لی جے میونگ کو ایک کمپنی سے جڑے رشوت ستانی کے الزام میں ایک مقدمے کا سامنا ہے، جس میں ان پر شمالی کوریا کو 80 لاکھ ڈالر غیر قانونی طور پر منتقل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، اس کے علاوہ شہر کی ایک کمپنی کے 15 لاکھ ڈالرز کے نقصان کے بعد سیونگنام کے میئر کے طور پر اپنے فرائض کی خلاف ورزی کا بھی الزام ہے۔

اگرچہ جنوبی کوریا میں اسلحہ سے متعلق سخت قوانین ہیں، لیکن سیاست دانوں پر دوسرے ہتھیاروں سے حملہ کیا جاتا رہا ہے، اور عام طور پر اعلیٰ سیاسی رہنماؤں کی بڑی تقریبات میں پولیس موجود ہوتی ہے۔

لی جے میونگ کے پیشرو، سونگ ینگ-گل پر 2022 میں ایک عوامی تقریب میں ایک حملہ آور نے ان کے سر میں ایک کند چیز سے حملہ کیا تھا۔

اسی طرح جنوبی کوریا کی صدر بننے سے قبل پارک گیون ہائے پر 2006 میں ایک تقریب میں چاقو سے حملہ کیا گیا تھا جب وہ قدامت پسند اپوزیشن پارٹی کی رہنما تھیں، ان کے چہرے پر آنیوالے زخم کے باعث ان کی کئی سرجری کی گئی تھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

’فرینڈشپ ناٹ آؤٹ‘، دہشتگردی ناکام، سری لنکن ٹیم کا سیریز جاری رکھنے پر کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کے خاص پیغامات

عراقی وزیرِ اعظم شیاع السودانی کا اتحاد پارلیمانی انتخابات میں سرفہرست

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ