سندھ ہائی کورٹ نے عورت مارچ پر پابندی کی درخواست مسترد کردی ۔
سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے عورت مارچ کے خلاف درخواست ابتدائی دلائل سننے کے بعد مسترد کردی اور درخواست گزار پر 25 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔
درخواست گزار بسمہ نورین عرف امیر جہاں نے سندھ ہائی کورٹ میں عورت مارچ کے انعقاد کے خلاف درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ 8 مارچ کو ہونے والے عورت مارچ میں لگائے جانے والے نعرے ہمارے معاشرے کے خلاف ہیں ، اس لئے عورت مارچ پر پابندی لگائی جائے۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے درخواست کی سماعت کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ درخواست گزار نے جن نعروں پراعتراض کیا ، ان میں ایسی کوئی قابل اعتراض چیز نظر نہیں آئی۔
عدالت نے قرار دیا کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہیں، درخواست دائر کرنے کا مقصد شہرت حاصل کرنا ہے۔ درخواست گزار کے پاس ایسا کوئی مواد نہیں ہے جس کی بنیاد پر پابندی لگائی جا سکے۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین پاکستان تمام شہریوں کو نقل و حرکت کی آزادی کا حق دیتا ہے۔
عدالت نے درخواست گزار پر 25 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔ اور حکم دیا کہ درخواست گزار جرمانے کی رقم ادا نہ کریں تو ان کا شناختی کارڈ بلاک کردیا جائے۔
دوسری طرف لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مزمل اختر بشیر نے لاہور میں عورت مارچ پر پابندی کے خلاف منتظمین کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت سے معذرت کرلی۔ یاد رہے کہ لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر مارچ کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔